نئی دہلی :جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) انتظامیہ کے ذریعہ گذشتہ نو فروری کو جے این یو کے احاطے میں ایک پروگرام کے دوران ہندوستان مخالف اور پاکستان حامی نعرے بازی کے سلسلہ میں طالب علموں کے خلاف کارروائی کرنے کا معاملہ آج راجیہ سبھا میں اٹھا۔ وقفہ صفر کے دوران جب کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی اتراکھنڈ میں صدر راج نافذ کرنے پر ضابطہ 267 کے تحت بحث کرانے کے نوٹس دیے جانے کا ذکر کر رہے تھے کہ اسی دوران بائیں بازو کے تپن کمار سین اور ڈی راجہ نے جے این یو کا معاملہ اٹھایا۔تاہم ڈپٹی چیئرمین پی جے کورئین نے مسٹر راجہ کے بیان کو ایوان کی کارروائی سے ہٹانے کا حکم دیا اور کہا کہ یونیورسٹی خود مختار ادارہ ہے ،اسے فیصلہ کرنے کا حق ہے اور اس کے فیصلے پر ایوان میں بحث نہیں کرائی جا سکتی ہے ۔
مسٹر سین نے اسے سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں حکومت کا کردار ہے ۔ طالب علموں کو جے این یو سے باہر کر دیا گیا ہے جس سے ان کا مستقبل متاثر ہوگا۔ کانگریس کے آنند شرما نے کہا کہ یونیورسٹی کے کام کاج میں انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کا رول ہے ۔ بائیں بازو کے سیتارام یچوری نے کہا کہ ایوان میں منظور قرارداد کے تحت جے این یو قائم کی گئی ہے اس لئے اس کے خود مختار ہونے کے باوجود وہاں ہو رہے واقعات پر ایوان کو بحث کرنے کا حق ہے ۔خیال ر ہے کہ افضل گورو کی پھانسی کے خلاف احتجاج میں گذشتہ نو فروری کو جے این یو کے احاطے میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں ہندوستان مخالف اور پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی کی گئی تھی۔ اس معاملے میں جے این یواسٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمار سمیت تین طالب علموں کو غداری کے الزام میں فروری میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ سبھی ضمانت پر ہیں. کنہیا کمار پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ عمر خالد اور دو دوسرے طالب علموں کو مختلف مدت کے لئے نکال دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ چند دیگر طالب علموں پر بھی جرمانہ عائد کیا گیا ہے ۔