جنیوا:اقوام متحدہ کے ثالث نے آج امریکہ اور روس کے لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ شام میں دو ماہ پرانی جنگ بندی کو کسی طرح بچالیں اور قیام امن کے عمل میں پھر سے جان ڈالیں۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی مستورہ نے حلب اور دیگر تین مقامات پر جنگ بندی کے باوجود لڑائی جاری رہنے پر گہری تشویش ظاہر ہوئی ہے حالانکہ انہوں نے سرکار اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی منتقلی کے موقف میں تھوڑی نرمی دیکھی ہے ۔ اسلئے میری امریکہ اور روس سے درخواست ہے کہ وہ اعلی سطح پر قدم اٹھائیں کیونکہ صدر اوباما اور صدر پوتن دونوں کے ساتھ اس کوشش کو کامیابی سے اختتام پر پہنچانے سے وابستہ ہے جس کا آغاز بہت اچھا ہوا تھا اور خاتمہ بھی بہتر ہونا چاہئے ۔
ڈی مستورہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ اور روس کو بڑی اور علاقائی طاقتوں کی ایک وزارتی میٹنگ بلانی چاہئے جو شام کی مدد کے لئے بین الاقوامی گروپ تشکیل دیں۔کوئی وجہ نہیں ہے کہ دونوں جو اس کامیابی کے لئے اتنی کوششیں کررہے ہیں اور ان کا مشترکہ مفاد بھی اس بات سے وابستہ ہے کہ شام میں جنگ کا ایک اور سلسلہ نہ شروع ہوجائے اس بے جان پڑچکے عمل میں نئی جان کیوں نہ پھونک دیں۔خاص اپوزیشن ”اعلی مذاکراتی کمیٹی” ایک ہفتہ قبل لڑائی تیز ہونے اور امداد کی ترسیل میں تاخیر کے خلاف احتجاجاً رسمی بات چیت سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔ڈی مستورہ نے کہا ‘جب آپ کو صرف بمباری اور گولہ باری کی خبریں مل رہی ہوں آپ مذاکرات کیسے کرسکتے ہیں۔ یہ تومجھے بھی مشکل لگتا ہے آپ شامیوں کے بارے میں تصور کرسکتے ہیں کہ انہیں کیسالگتا ہوگا۔
وہ مئی میں بات چیت دوبارہ شروع کرانا چاہتے ہیں حالانکہ ابھی کوئی تاریخ نہیں کی گئی ہے ۔سرکاری وفد کی قیادت کرنے والے بشار جعفری نے کل کہا اب تک دور مفید اور تعمیری رہا ہے مگر انہوں نے اپوزیشن کے مطالبہ کو تسلیم کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا جو یہ چاہتی ہے کہ صدر بشارالاسد کو ہٹاکر کوئی انتظامیہ تشکیل دی جائے ۔ ڈی مستوری سے دریافت کیا گیا ہے کہ کیاا اسد کے مستقبل پر بات کی گئی تو انہوں نے جواب دیا ”ہم نے کسی کا نام لے کر بات نہیں کی ہے بلکہ موجودہ انتظامیہ کی تبدیلی کا ذکر ہوا ہے ۔ لیکن نئی حکومت اور سیاسی تبدیلی نیز نئے آئین پر بات پوری ہے اور اگلا قدم اس کی تیاری ہوگا۔
انہوں نے جو دستاویز جاری کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق سیاسی منتقلی کے بارے میں ایک دوسرے سے بہت دور ہیں مگر چند باتوں پر متفق ہیں جس میں یہ بات شامل ہے کہ نئی حکومت میں موجودہ حکومت ، اپوزیشن کے لوگ نیز آزاد امیدوار شامل ہوں۔ڈی مستورہ نے کہا کہ بات چیت کے اس دور پر لڑائی بڑھنے کا برا اثر پڑا ہے ۔ امکان اس بات کا ہے کہ یہ بات چیت کبھی بھی ٹوٹ سکتی ہے ۔پچھلے 48 گھنٹہ کے دوران شام میں ہر 25 منٹ میں ایک شہری ہلاک اور ہر 13 منٹ میں ایک زخمی ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ”تازہ ہلاکتیں باغیوں کے قبضہ والے مشرقی حلب میں ہوئی ہیں یہاں ہسپتال پر ہوئے فضائی حملہ میں ایک بچوں کا ڈاکٹر مارا گیا ہے ۔