شیخ حسینہ واجد نے حزب اختلاف کے مطالبے پر ملک میں غیر جانبدار نگراں حکومت کے ذریعے انتخابات کے انعقاد سے انکار کر دیا تھا. بنگلہ دیش میں پرتشدد عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت عوامی لیگ کی سربراہ شیح حسینہ واجد نے تیسری بار وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا لیا ہے۔
شیح حسینہ واجد مسلسل دوسری بار وزیراعظم کے عہدے پر منتخب ہوئی ہیں اور ان سے صدر عبدل حامد نے حلف لیا۔ وہ اس سے پہلے سال 1996 سے سال 2001 تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔
ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم کے ساتھ وفاقی کابینہ کے 29 وزرا اور 19 نائب وزرا نے حلف اٹھایا۔
اس تقریب کو قومی ٹی وی چینل پر براہ راست دکھایا گیا جبکہ حزب اختلاف کی رہنما خالدہ ضیا نے اس تقریب میں شرکت نہیں کی۔
گذشتہ اتوار کو حزبِ اختلاف کے بائیکاٹ اور تشدد کے واقعات کے دوران بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ نےعام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
انتخابات میں ملک کی مجموعی 300 نشستوں میں نصف سے بھی کم پر انتخابات کرائے گئے۔
ووٹنگ کے دوران کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں پولنگ سٹیشنوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا جن میں زیادہ تر سکول تھے۔
بنگلہ دیش کے حالیہ انتخابات میں 20 فی صد سے ذرا زیادہ ووٹ ڈالے گئے جبکہ 300 میں سے صرف 147 نشستوں پر ہی انتخابات ہوئے
ان انتخابات میں تقریبا 20 فی صد ووٹ ڈالے گئے کیونکہ بہت کم لوگ ووٹ دینے نکلے جبکہ اس سے قبل سنہ 2008 کے انتخابات میں 70 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے تھے۔حکام کے مطابق اس بار تشدد کے خوف اور بائیکاٹ کے سبب زیادہ تر لوگ ان انتخابات کے عمل سے دور رہے۔ حزبِ مخالف یہ چاہتی تھی کہ یہ انتخابات ماضی کی روایت کے مطابق غیرجانبدار نگراں حکومت کے نگرانی میں ہوں، لیکن شیخ حسینہ واجد کی حکومت اس پر تیار نہیں تھی۔پارٹی رہنما خالدہ ضیا نے ان انتخابات کو ’انتخابات کا مذاق اڑانے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے ’مکمل بائیکاٹ‘ کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ، یورپی یونین اور دولتِ مشترکہ نے بنگلہ دیش میں انتخابات کی نگرانی کرنے کے لیے اپنے مبصرین بھیجنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد بنگلہ دیشی حزبِ مخالف کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات قابلِ اعتبار نہیں ہوں گے۔