اسلام آباد:پاکستان کی نیوی ٹربیونل نے 6 ستمبر 2014 کو کراچی نیول ڈاک یارڈ پر حملہ کیس میں ملوث پاک بحریہ کے 5 افسران کو سزائے موت سنادی۔
نیوی ٹربیونل سے سزا پانے والے ایک افسر کے والد میجر ریٹائرڈ سعید احمد نے ڈان کو بتایا کہ ان کے بیٹے سب لیفٹیننٹ حماد احمد اور دیگر 4 نیوی افسران کو، 2 سال قبل یوم دفاع پر نیول ڈاک یارڈ پر حملے کے کیس میں مجرم قرار دے کر سزا سنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پانچوں نیول افسران کو دہشت گرد تنظیم داعش سے تعلق ثابت ہونے ، بغاوت، سازش تیار کرنے اور ڈاک یارڈ میں ہتھیار لے جانے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور، پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس ذوالفقار کو ہائی جیک کرکے امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنانا چاہتے تھے ، جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے دو حملہ آوروں کو ہلاک جبکہ چار کو پکڑ لیا تھا۔
سعید احمد کا کہنا تھا کہ نیول انتظامیہ نے ان کے بیٹے کو منصفانہ ٹرائل کا حق فراہم نہیں کیا۔
سزائے موت پانے والے دیگر نیوی افسران میں عرفان اللہ، محمد حماد، ارسلان نذیر اور ہاشم نصیر شامل ہیں، جبکہ تمام مجرمان اس وقت کراچی سینٹرل جیل میں ہیں۔
سعید احمد نے کہا کہ انہیں اپنے بیٹے اور اس کے 4 ساتھیوں کے مقدمے کے ٹرائل اور سزائے موت کا اس وقت پتہ چلا جب وہ اپنے بیٹے سے ملاقات کے لیے جیل گئے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں ان کے بیٹے نے ملاقات کے دوران بتایا کہ اسے اور دیگر چار نیوی افسران کو، نیول ٹربیونل نے خفیہ ٹرائل کے بعد سزائے موت سنادی، نیول ٹربیونل نے افسران کے خلاف 12 اپریل کو ٹرائل مکمل کیا اور سزائیں 14 اپریل کو سنائی گئیں۔
سعید احمد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کی سزا کے خلاف نیول کورٹ میں درخواست دائر کریں گے ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے اور دیگر افسران کو قربانی کا بکرا بنایا گیا اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب سیکیورٹی خامی کا پول کھل کر سامنے آیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ افسران 4 سے 5 سال قبل نیوی میں بھرتی ہوئے اس لیے وہ اس قابل نہیں ہوسکتے کہ وہ نیوی جہاز کو ہائی جیک کرکے اسے کالعدم تنظیم کے لیے استعمال کریں۔
ڈان نیوز کے مطابق پاک بحریہ کے تعلقات عامہ کے عہدیدار ان سزاؤں کے متعلق بتانے کے لیے دستیاب نہیں ہوسکے ۔