سعودی عرب کی شاہی حکومت کی نمائشی عدالت نے چودہ شیعہ مسلمانوں کو بے بنیاد الزام کے تحت موت کی سزا سنائی ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق شاہی حکومت کی نمائشی عدالت نے چودہ افراد کو سزائے موت سنانے کے علاوہ نو دیگر افراد کو عمر قید کا حکم دیا ہے ۔ ان تمام لوگوں پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
موت اورعمر قید کی سزا پانے والے تمام کے تمام افراد کا تعلق سعودی عرب کے شیعہ آبادی والے صوبے شرقیہ سے بتایا جاتا ہے جہاں ایک عرصے سے سعودی حکومت کے متعصبانہ رویئے، مذہبی، سیاسی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف بڑے پیمانے پرعوامی مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔
اس سے قبل سعودی حکام نے ملک کے سرکردہ شیعہ عالم دین اور انسانی اور سماجی حقوق کی بحالی کے لیے تحریک چلانے والے رہنما آیت اللہ نمر باقر النمر اورسینتالیس دیگر شیعہ مسلمانوں کو سزائے موت دیکر شہید کر دیا تھا۔ ان لوگوں پر قطیف میں مظاہروں کے دوران سیکورٹی اہلکاروں پر حملے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ لیکن قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی حکومت ملک کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں حکومت کے خلاف بڑھتی ہوئی ناراضگی اور مظاہروں سے سخت پریشان ہے۔
دوسری جانب داعش کے دہشت گردوں نے بھی کئی بار قطیف اور سعودی عرب کے شیعہ آبادی والے دیگرعلاقوں میں امام بارگاہوں اور مساجد پر حملے کیے ہیں جن میں درجنوں شیعہ مسلمان شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
سعودی عرب کی آبادی میں شیعہ مسلمانوں کا تناسب پندرہ سے بیس فی صد ہے اور ان کی اکثریت تیل سے مالا مال علاقے صوبہ شرقیہ میں آباد ہے تاہم انہیں ملک میں مساوی مذہبی ،سیاسی اور سماجی حقوق میسر نہیں ہیں۔