فورٹ پیئرس: امریکا کے کئی دیگر نوجوانوں کی طرح عمر متین نے بھی اپنے ہائی اسکول میں تعلیم کے دوران اور بعد میں پبلکس گراسری اسٹور، سرکٹ سٹی، چِک فل اے اور وال گرینس سمیت کئی نوکریاں کیں۔
عمر متین نے 2003 میں اپنی گریجویشن مکمل کی جس کے بعد وہ ریاستی جیل میں بھی 6 ماہ ملازم رہا۔
کئی نوکریاں تبدیل کرنے کے بعد بالآخر اسے جنوبی فلوریڈا میں بطور سیکیورٹی گارڈ نوکری میں مزہ آنے لگا اور نائٹ کلب میں حملے سے قبل بھی وہ وہیں نوکری کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اورلینڈو فائرنگ: ‘واقعے کا داعش سے کوئی تعلق نہیں’
یہ تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ عمر متین نے کلب میں حملہ کیوں کیا، تاہم کلب میں جانے والے ایک ہم جنس پرست ٹی وائی اسمتھ نے اورلینڈو سینٹینل کو بتایا کہ اس نے متین کو حملے سے قبل کئی بار اسی کلب میں شراب نوشی کرتے دیکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کبھی کبھی عمر بار کے ایک کونے میں جاکر بیٹھ جاتا جبکہ تنہا ہی شراب نوشی کرتا تھا اور کبھی کبھی تو اتنی شراب نوشی کرلیتا تھا کہ چینخ و پکار شروع کردیتا تھا۔‘
ٹی وائی اسمتھ نے کہا کہ انہوں نے عمر متین سے کبھی زیادہ بات تو نہیں کی، لیکن انہیں یاد ہے کہ وہ اپنے والد کے بارے میں کچھ بولتا رہتا تھا اور اس نے بتایا تھا کہ اس کی اہلیہ اور بچہ بھی ہیں۔
پلس کلب میں اکثر و بیشتر جانے والے ایک اور شخص کیون ویسٹ نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا کہ عمر متین کبھی کبھار انہیں ہم جنس پرستوں کی چیٹ اور ڈیٹنگ ایپ کا استعمال کرتے ہوئے میسج بھیجا کرتا تھا، لیکن وہ اس سے کبھی نہیں ملے اور نہ دونوں ایک دوسرے کو نام سے جانتے تھے۔
مزید پڑھیں: اورلینڈو کلب فائرنگ: عمر متین ‘ذہنی بیمار’ تھا، سابق اہلیہ
کیون ویسٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمر متین کو حملے سے ایک گھنٹہ قبل کلب میں داخل ہوتے دیکھا اور حملے کے بعد اپنا موبائل فون اور لاگ اِن معلومات ایف بی آئی کو دے دی تھیں۔
اورلینڈو اسلامک سینٹر کے امام سید شفیق رحمٰن کے مطابق وہ عمر متین اور ان کے خاندان کو تب سے جانتے تھے جب عمر ایک لڑکا ہوا کرتا تھا، انہوں نے عمر کے اندر تشدد کی کبھی کوئی علامت نہیں دیکھی، جبکہ کلب میں حملہ ان کے لیے مکمل طور پر غیر متوقع تھا۔
لیکن عمر متین کے ساتھ سیکیورٹی کمپنی ’جی فار ایس‘ میں کام کرنے والے اس کے ایک ساتھی ڈینئل گلرائے کا کہنا تھا کہ عمر ایک غصے والا شخص تھا جو بدتمیزی کرتا اور تشدد کی دھمکی دیتا تھا۔
ڈینئل گلرائے نے کہا کہ عمر متین نے اسے روز ڈھیروں میسجز کرکے تنگ کرنا شروع کردیا تھا، جس کی اس نے اپنے مالکان سے شکایت بھی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا:ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ، 50 ہلاک
انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ عمر متین اکثر ہم جنس پرستوں، سیاہ فاموں، یہودیوں اور خواتین کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کرتا تھا اور لوگوں کو مارنے کی باتیں کرتا تھا۔
لیکن سیکیورٹی کمپنی نے ڈینئل گلرائے کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے عمر متین کے خلاف کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔
مقامی عدالت کے ریکارڈ کے مطابق عمر متین نے 2006 میں انڈین ریور کمیونٹی کالج سے کریمنل جسٹس ٹیکنالوجی میں گریجویشن کی تھی اور اسی سال اپنا نام عمر میر صدیق سے عمر میر صدیق متین رکھ لیا تھا، تاہم اس نے نام تبدیل کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔
شراب، تمباکو اور ہتھیاروں کے بیورو کے ایک عہدیدار کے مطابق عمر متین نے حملے سے ایک ہفتہ قبل ہی قانونی طور پر 2 ہتھیار خریدے تھے۔