واشنگٹن ۔ امریکا کے صدر براک اوباما نے کانگریس کی طرف سے ایران کیخلاف نئی اقتصادی پابندیوں کی حمایت سے پیدا شدہ صورت حال میں کانگریس پر زور دیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام تنازعے کے حل کیلیے پرامن اور سفارتی کوششوں کو ایک موقع دیا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اوول آفس میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ”ایران پر نئی پابندیاں ابتدائی جوہری معاہدے کیلیے نقصان کا ذریعہ بنیں گی۔” ان کا کہنا تھا ”ابتدائی جوہری معاہدہ 20 جنوری سے عملدرآمد کی طرف بڑھنے والا ہے، یہ معاہدہ ایران کو کئی دہائیوں کے بعد دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔”
صدر اوباما نے کہا ”میری ترجیح امن اور سفارت کاری کیلیے ہے، دیگر وجوہات میں سے ایک اہم وجہ یہ ہے کہ میں نے ارکان کانگریس کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایران کیخلاف پابندیاں عاید کرنے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے، میں چاہتا ہوں کہ سفارتکاری کو ایک موقع دیا جائے۔”
واضح رہے اس سے پہلے وائٹ ہاوس خبردار کر چکا ہے کہ کانگریس نے ایران پر مزید پابندیوں کا قانون منظور کیا تو صدر اوباما اسے ویٹو کر دیں گے۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کانگریس میں ایران پر پابندیوں کا قانون کب لایا جائے گا۔ صدر اوباما 28 جنوری کواپنے سٹیٹ آف یونین کے سالانہ خطاب میں ایک مرتبہ پھر کانگریس کو سفارتی عمل کیلیے میدان ہموار رکھنے کیلیے کہنے کاارادہ رکھتے ہیں۔
ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ مزید پابندیاں ایران کو مذاکرات پر مائل رکھیں گی۔ یاد رہے ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان جنیوا میں مذاکرات کے تین مراحل کے بعد ایک ابتدائی معاہدہ وجود میں آیا تھا۔ جس پر 20 جنوری سے عمل شروع ہوا چاہتا ہے۔