اندور: فلم ‘اڑتا پنجاب’پر ہوئے تنازعہ کے بعد بالی وڈ اداکار اور ڈائریکٹر ارباز خان کا خیال ہے کہ فلم ڈائریکٹر کو معاشرے کی حقیقت دکھانے کی آزادی
ہونی چاہئے ، لیکن بدقسمتی سے سینسر بورڈ اس آزادی پر لگام لگانے کی کوشش کر رہا ہے ۔
ایک نجی پروگرام میں شامل ہونے کے لئے یہاں آئے مسٹر خان نے کل رات صحافیوں سے کہا کہ فلم ڈائریکٹر معاشرے کی حقیقت دکھاتا ہے ، لیکن یہ بدقسمتی ہی ہے
کہ سینسر بورڈ اس پر لگام لگانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فلمیں تو محض تفریح [؟][؟]کا ایک ذریعہ ہیں۔
مسٹر خان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ کی طرف سے ہدایت کی گئی فلموں میں بھی بورڈ کی طرف سے کبھی آزادی پر لگام لگانے کی کوشش کی گئی، اس پر انہوں نے
سوالوں کو ٹالتے ہوئے کہا کہ وہ فلموں میں کبھی ایسا نہیں دکھاتے ، جس سے سماج پر غلط اثرات مرتب ہوں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ فلمیں سماج کا آئینہ ہوتی ہیں۔
ہم وہی باتیں دکھاتے ہیں جو سماج میں ہو رہی ہیں۔ ایسے میں اس حقیقت پر سینسر کے ذریعہ پردہ ڈالنا غلط ہے ۔
بالی وڈ اداکار اور ڈائریکٹر خان نے کہا کہ انہیں ہمیشہ کچھ الگ کرنے کی خواہش ہوتی تھی، کچھ ایسا کام جسے لوگ پسند کریں، اس کی تعریف کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دیکھا
جائے تو ہر کامیاب شخص کے پیچھے کہانی کچھ یوں ہی ہوتی ہے ۔ انہوں نے اس کی ایک جیتی جاگتی مثال اپنے والد سلیم خان کی دی۔ اگر آج وہ ایکٹنگ ہی کرتے ہوتے تو اتنے
بڑے رائٹر نہیں بن پاتے ۔
اپنے فلمی کیریئر میں فیشن، پیار کیا تو ڈرنا کیا اوردراڑ میں نبھائے کرداروں کو انہوں نے سب سے زیادہ یادگار بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے لئے انہوں نے خود کو پوری طرح
بدل لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے کردار آفر ہوئے تو فلمیں ضرور کروں گا۔