نئی دہلی: راجستھان کی مسکان اور شاہ جہاں نے آج سے شروع ہوئے قومی یوگ اولمپیاڈ میں یوگ کے مختلف آسنوں کو بخوبی انجام دے کر اس بات کا ثبوت دیا کہ یوگ کا کسی مخصوص مذہب سے تعلق نہیں ہے .
نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ کے احاطے میں منعقد ہ اس تین روزہ یوگ اولمپیاڈ میں 22 ریاستوں کے بچے حصہ لے رہے ہیں. یہ پہلا موقع ہے کہ ملک میں یوگ اولمپیاڈ منعقد کیا جا رہا ہے .ہر ریاست سے 15 بچے اولمپیاڈ کے فائنل میں پہنچے ہیں.
آج سے شروع ہوئے اولمپیاڈ میں دہلی کے تین مسلم بچوں کے علاوہ گوا ، کیرالا اور چھتیس گڑھ کے بھی مسلم بچے بھی شامل تھے . دہلی کے شالیمار باغ میں واقع اسکول کے طارق اقبال، لاجپت نگر میں واقع اسکول کے شان محمد اور پٹیل نگر میں واقع اسکول کے معین ارمان نے بھی اپنے یوگ آسنوں سے لوگوں کا دل جیت لیا. اولمپیاڈ میں راجستھان کی مسلم طالب علم خوشنما، گوا کی خدیجہ علی اور کیرالہ کی انسیرا اشرف نے بھی بڑے اعتماد کے ساتھ اپنے یوگ آسن پیش کئے ۔ اس اولمپیاڈ میں بچوں کو یوگ کی تربیت دینے والوں میں ایک مسلمان کوچ بھی ہیں.
اس اولمپیاڈ میں سوریہ نمسکار اور منتروں کے جاپ کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ مسلم فرقہ اس پر گزشتہ برس یوم یوگ کے موقع پر اعتراض ظاہر کر چکا ہے . آج کی تقریب کا افتتاح اسکولی تعلیم کے سکریٹری ڈاکٹر ایس سی کھونٹیا نے کیا. اس موقع پر این سی آر ٹی کے ڈائریکٹر ہرشی کیش سینا پتی اور کئی سینئر افسران بھی تھے ۔
یہ تین روزہ اولمپیاڈ پیر کو تال کٹورا اسٹیڈیم میں اختتام پذیر ہوگا جس میں 12 فاتحین کو انسانی وسائل کے فروغ کی وزیر اسمرتی ایرانی ایوارڈ پیش کریں گی۔