لکھنؤ: اترپردیش میں قانون کے محافظوں پر حملے کی بڑھتے ہوئے واقعات نے اپوزیشن جماعتوں کو ایک بار پھرریاست کی اکھلیش یادو حکومت کو گھیرنے کا موقع دے دیا ہے .اترپردیش میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دو پولیس افسران کا قتل ہوا. اس سے پہلے اسی مہینہ تین پولیس افسران کا قتل ہو چکا ہے . مجموعی طور پر یہ مہینہ پولیس والوں کے لئے اچھا نہیں کہا جا سکتا کیونکہ جون میں پانچ پولیس اہلکاروں کا قتل ہوا جبکہ دو زخمی ہوئے .ہاپڑ شہر کوتوالی علاقے میں کل دیر رات بے خوف بدمعاشوں نے ایک پولیس سب انسپکٹر کی گولی مار کر قتل کردیا.باغپت ضلع کے سنگھاولی اہیر تھانہ میں تعینات پولیس سب انسپکٹر سکھبیر سنگھ (57) تفتیش کے سلسلے میں موٹر سائیکل سے میرٹھ گئے تھے . کل رات تقریبا دس بجے مودی نگر۔ہاپڑ روڈ پر بدمعاشوں نے انہیں گولی مار دی. سنگین حالت میں مسٹر سنگھ کو ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔انہوں نے بتایا کہ قتل کے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا. سکھبیر سنگھ آبائی طورپر بلند شہر ضلع کے رہنے والے تھے . پولیس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے ۔
اس سے قبل دو جون کو متھرا میں پولیس اور جواہر باغ پر غیر قانونی قبضبہ کرنے والوں کے درمیان فائرنگ میں پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) مکل دویدی اور ایک تھانہ انچارج سنتوش یادو شہید ہو گئے تھے جبکہ دو دن پہلے بدایوں میں بدمعاشوں نے ایک داروغہ کو گولی مار کر قتل کر دیا اور ایک سپاہی کو شدید طور پر زخمی کر دیا.فیض آباد میں گزشتہ بدھ کی رات عنایت نگر علاقے میں جانور اسمگلروں نے ایک سپاہی کو گولی مار دی جسے سنگین حالت میں فیض آباد ضلع اسپتال کے ڈاکٹروں نے لکھنؤ ریفر کیا تھا.ان واقعات سے امن و قانون نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے اپوزیشن نے وزیر اعلی اکھلیش یادو سے عہدہ چھوڑنے تک کی مانگ کر ڈالی ہے . بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی ترجمان وجے بہادر پاٹھک نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد میں خوف نہیں رہ گیا ہے ان میں ‘سیا ں بھئے کوتوال تو اب ڈر کاہے کا’ کااحساس آگی