لکھنؤ:بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)نے آج باندہ کے نریني سیٹ سے ممبر اسمبلی گیا چرن دنکر کو آج قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کر لیا۔
بی ایس پی قانون ساز پارٹی کے لیڈر اور اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر رہے سوامی پرساد موریہ کا 22 جون کوپارٹی چھوڑنے کے بعد نئے لیڈر منتخب کرنے کے لئے
پارٹی صدر مایاوتی نے اراکین اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر مسٹر دنکر کو لیڈر منتخب کر لیا گیا۔
مسٹر دنکر پارٹی کے پرانے لیڈر ہیں۔ وہ وام سیف سے بھی جڑے رہے ہیں۔ انہیں محترمہ مایاوتی کا قریبی سمجھا جاتا ہے ۔
پارٹی ذرائع نے ‘یواین آئی’ کو بتایا کہ مسٹر دنکر کا انتخاب متفقہ طور پر ہوا ہے ۔ تمام ممبران اسمبلی نے بہ یک آواز ان کے نام کی منظوری دی۔
لیڈر منتخب کر لیے جانے کے بعد اب اسمبلی میں حزب اختلاف کا لیڈر نامزد کئے جانے کے تعلق سے ایک خط اسمبلی اسپیکرکو دیا جائے گا۔ اس سے پہلے محترمہ مایاوتی نے مسٹر موریہ کو دھوکے باز اور غدار تک کہہ ڈالا
محترمہ مایاوتی نے صحافیوں سے کہا کہ بی ایس پی کی تاریخ یہ ہے کہ سوامی پرساد موریہ سمیت متعدد “غدار”افراد وقت وقت پر پارٹی چھوڑ گئے ۔ ان کے ساتھ ان کا سماج
نہیں گیا۔ جو لوگ بی ایس پی چھوڑ گئے ، سیاست سے ان کا وجود ختم ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے بہت سے معافی مانگ کر واپس آنے کے لئے ٹیلی فون کرتے ہیں مگر بی ایس پی میں ایسے خود غرض لوگوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔
بی ایس پی صدر نے کہا میں موریہ، شاکی، سینی ،کشواہا سماج کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ سوامی پرساد موریہ نے جو غداری کی ہے ، اس کی سزا اس معاشرے کو نہیں دی جائے گی۔
اب تک جس طرح موریہ، کشواہا، سینی، شاکي کو احترام اور وقار حاصل رہا ہے اسی طرح آگے بھی ملتا رہے گا”۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی لیڈر بی ایس پی کو چھوڑ گئے ہیں۔ وہ ذاتی مفاد میں گئے ۔ مسٹر موریہ صرف اپنے خاندان کو ٹکٹ دلوانا چاہتے تھے ۔ سال 2012 میں انتخابات
کے اعلان سے قبل اگر وہ اس طرح کا مطالبہ کرتے تو اسی وقت ان کا پارٹی سے پتہ کاٹ دیا جاتا۔