لکھنؤ: قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے ) کے ڈپٹی ایس پی تنزیل احمد اور ان کی بیوی کے قتل کا اہم ملزم آج گرفتار کر لیا گیا۔
اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے تنزیل احمد اور ان کی اہلیہ کے قتل کے اہم ملزم منیر کو غازی آباد سے گرفتار کیا ہے ۔ اس کی گرفتاری پر دو لاکھ روپے کا انعام تھا۔
ریاست کے ڈائریکٹر جنرل پولیس جاوید احمد نے منیر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مرکز اور ریاست کی جانچ ایجنسیاں اس سے ایس ٹی ایف کے نوئیڈا آفس میں پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔ تین ماہ کی سخت مشقت کے بعد اس شاطر مجرم کو گرفتار کرنے میں کامیابی ملی۔
ذرائع کے مطابق گرفتار منیر اور اس کے دو ساتھیوں کے پاس سے 09 ایم ایم کی تین پستول اور کچھ کارتوس برآمد ہوئے ہیں۔
وہ غازی آباد میں ایک انجینئرنگ کالج کے ہاسٹل میں تین دن سے چھپا تھا. ایس ٹی ایف نے اطلاع ملتے ہی علی الصبح اسے جا دبوچا۔
بجنور کے سیوھارا علاقے میں گذشتہ دو اور تین اپریل کی رات شادی کی تقریب سے لوٹتے وقت تنزیل احمد اور ان کے خاندان پر پیہم گولیاں داغی گئی تھیں۔ مسٹر احمد کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی۔ ان کی بیوی نے چار دن بعد دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( ایمس )میں دم توڑ دیا تھا۔ تنزیل احمد حد سیکورٹی فورس میں این آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے تھے ۔ انہیں 21 گولیاں ماری گئی تھیں۔ جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ان کی اہلیہ کی موت سات اپریل کو ہوئی تھی۔ ان کے ساتھ ان کی بیٹی اور بیٹا بھی تھا۔ دونوں بخیریت بچ گئے تھے ۔ دونوں بچے کار کی پچھلی سیٹ پر تھے ۔
پٹھان کوٹ کے ائیر بیس پر ہوئے حملے کے سلسلے میں پاکستان سے آئی تحقیقاتی ٹیم کی مدد کے لئے بھی تنزیل احمد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
تنزیل احمد اور ان کی اہلیہ کے قتل کے الزام میں ان کے تین قریبی رشتہ دار ، ریحان، جنیداور شاداب کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے ۔