ترکی کے ایک اعلی عہدیدار کے مطابق منگل کے روز استنبول کے اتاترک ہوائی اڈے پر ہونے والے خودکش بم دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 36 افراد جاں بحق جبکہ ساٹھ سے زائد زخمی ہوئے، جن میں متعدد کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دھماکے ہوائی اڈے کے بین الاقوامی ٹرمینل کے داخلی دروازے کے سامنے پارکنگ ایریا کی فٹ پاتھ پر ہوئے۔ دھماکوں کے وقت ہوائی اڈے پر مسافروں کا کافی رش بتایا جاتا ہے۔ استنبول کا اتاترک بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایشیا اور یورپ سے آنے والی پروازوں کا ہمیشہ رش رہتا ہے۔ حملہ آوروں نے سکینگ مشین میں گزرنے سے پہلے خود کو دھماکے اڑایا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک رکن اسمبلی کے مطابق دھماکے چار مسلح افراد نے کئے جن میں دو خودکش بمبار تھے۔ دو حملہ آور دھماکوں کے بعد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔
ہوائی اڈے کے ایک سینئر اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ اتاترک ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی تمام پروازیں منسوخ کر دی گئیں ہیں اور مسافروں کو ہوٹلوں میں ٹھرایا جا رہا ہے، تاہم اسے سے پہلے واضح نہیں تھا کہ کونسی پروازیں منسوخ کی جا رہی ہیں اور علی الصباح پہنچنے والی کونسی پروازوں کو دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑا جا رہا ہے۔
دھماکوں کے وقت جو پروازیں اتاترک ائرپورٹ کنڑول ٹاور کے رابطے میں تھیں انہیں حادثے کے باوجود اترنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ مسافروں کو لینے کے لئے آنے والوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
درایں اثنا امریکا نے ترکی میں ہونے والے حالیہ بم دھماکوں کی تحقیقات میں مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔ امریکی صدر براک اوباما کو استنبول دھماکوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ادھر لندن میں زیر علاج پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے اتاترک ہوائی اڈے پر ہونے والے خودکش حملوں کے بعد ترک عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے۔ انہوں نے استنبول دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔