عالمی یوم قدس کے موقع پر قبلۂ اول کی بازیابی اورفلسطین کی حمایت میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نماز جمعۃ الوداع کے بعداحتجاجی جلوس نکلا
لکھنؤ یکم جولائی :قبلۂ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لئے اور فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی اور عورتوں ،بچوں اور جوانوں کے قتل عام کے خلاف نماز جمعۃ الوداع کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا ۔
یہ احتجاجی جلوس آصفی مسجد سے نکل کر رومی گیٹ پر اختتام پذیر ہوا۔جلوس میں موجود مظاہرین قبلہ ٔ اول کی بازیابی کے لئے ،مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نعرہ لگارہے تھے ۔مظاہرین کے ہاتھوں میں اسرائیل اور امریکہ مخالف نعروں کی تختیاں تھیں۔مظاہرین بلند آوا ز میں نعرہ لگارہے تھے کہ اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کیا جائے اور ان پر پابندی عائد کی جائے ۔
رومی گیٹ پر مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ آج بھی اسرائیل کا وجود صفحۂ ہستی سے مٹ سکتاہے ساتھ ہی فلسطینیوں کو انکے حقوق دوبارہ مل سکتے ہیں اور قبلۂ اول کی بازیابی ممکن ہے مگر شرط یہ ہے کہ مسلمان عالمی سطح پر متحد ہوجائیں ۔
مولانا نے اسرائیلی حکومت کے قیام اور عرب ممالک کی بزدلانہ خاموشی پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کی حکومت کے قیام مسلمانوں کی نااتفاقی اور عرب ممالک کی بزدلی اور اسلام کے ساتھ غداری کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا ۔مسلمانوں کے اتنے ممالک موجود ہیں مگر سب مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش ہیں ۔ان ممالک کو اللہ پر توکل نہیں ہے انہیں اسرائیل اور امریکہ پر توکل ہے یہی انکی رسوائی اور شکست کا راز ہے ۔قبلۂ اول کا وجود خطرے میں ہے مگر یہ مسلم ممالک اتنے بے حیا اور بے غیرت ہیں کہ کبھی قبلۂ اول کی بازیابی کی کوشش نہیں کرتے ۔جہاں بھی اس سلسلے میں مظاہرے ہوتے ہیں وہ عوام کی جانب سے ہوتے ہیں ۔یہ احتجاج بھی بانی انقلاب اسلامی آیتہ اللہ خمینی کی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے ہی ’’ یوم القدس ‘‘ منانے کی تلقین کی تھی جو آج پوری دنیا میں منایا جاتاہے ۔تاریخ میں موجود ہے کہ ایک بار اس سرزمین سے حضر ت علی ؑ کا گذر ہوا ۔آپ نے ارشاد فرمایا کہ اس زمین پر ایک دن یہودیوں کی حکومت قائم ہوگی اور مسلمان حکومتیں اس سے ٹکراٹکرا کر شکست کھاتی رہین گی ۔جب سارے مسلمان متحد ہوکر اس یہودی حکومت کا مقابلہ کریں گے تب وہ حکومت ختم ہوگی ۔لہذ ا یہودی پوری کوشش یہی کرتے ہیں کہ مسلمان متحد نہ ہوسکیں اور اپنی اس سازش میں کامیاب ہیں ۔
مسلمان مسلمان کا خون بہا رہا ہے یہ انہی کی سازش کا نتیجہ ہے ۔مسلمان مولویوں کو خریدا جاتاہے ،لیڈروں کو خریدا جاتاہے اور انکا کام اسرائیل کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا ہے ۔مسلمان حضرت علی ؑ کے قول پر عمل نہیں کررہے ہیں مگراسرائیل پوری طرح عمل کررہاہے کہ مسلمانوں میں اتحاد نہ ہو ۔ایسی تنظیمیں بنائی جارہی ہیں جو مسلمانوں کو قتل کررہی ہیں ،مسلمان مولوی انکا ساتھ دیتے ہیں ۔ہندوستان میں ایسے مولوی موجود ہیں ۔میڈیا کو اس نے خریدا رکھا ہے جو داعش اور طالبان کے ظلم کو ہلکا کرکے پیش کرتے ہیں ۔
حکیم امت ڈاکٹر سید کلب صادق نے اپنے خطاب میں کہاکہ مسلمانوں کو کسی دوسرے سے بچنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انکا دشمن خود مسلمان ہے چاہے وہ سعودی عرب ہو یا کوئی دوسری مسلمان حکومت ہو۔
انہون نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلی کو اپنے بچوں کے لئے بھیڑیے یا کسی دوسرے جانور سے خوف نہیں ہوتاہے بلکہ وہ بلّے ہی سے خوفزدہ ہوتی ہے اسی طرح مسلمانوں کو بھی کسی دوسرے سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ سب سے بڑا بلآسعودی عرب ہی انکا دشمن ہے ۔انہوں نے کہاکہ امام خمینی کی دعوت پر پوری دنیا میں یوم القدس منایا جاتاہے لہذا کوئی بھی مسلمان اس یوم احتجاج پر خاموش نہ رہے ۔
مظاہرہ کے اختتام پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نام بھیجا جانے والا میمورنڈم موقع پر موجود اے اسی ایم ٹو کو دیا گیا ساتھ ہی وزیر اعظم کے دفتر بھی میمورنڈم ای میل کیا گیا ۔میمورنڈم کی ایک کاپی اقوام متحدہ کے دفتر بھی ارسال کی گئی ۔مظاہرہ کے دوران امریکہ اور اسرائیل کا جھنڈا نذر آتش کیا گیا ۔
اس مظاہرہ میں مولانا افتخار حسین انقلابی ،مولانا رضا حسین ،مولانا فیروز حسین ،مولانا تسنیم مہدی زید پوری ،مولانا شباہت حسین ،مولانا سرکار حسین ،اور دیگر علماء کرام نے شرکت کی ۔
مطالبات
۱۔ غزہ پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت اور بربریت کو فورا ختم کیا جائے اور محاصرہ اٹھایا جائے۔
۲۔ ہندوستانی حکومت فلسطین کی مالی امداد کرے تا کہ اسرائیلی بمباری میں تباہ فلسطینی اپنے مکانات دوبارہ تعمیر کرسکیں۔
۳۔ اسرائیل،سعودی حکومت،بحرینی حکومت اور نائیجیریا کی حکومت پر حقوق انسانی کی پامالی کے جرم میں عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور ان حکومتوں پر دہشت گردی کو فروغ دینے کے جرم میں پابندی عائد کی جائے۔
۴۔ ہندوستان کی پالیسی ہمیشہ فلسطین حامی رہی ہے لہذا حکومت ہند اسرائیل سے متعلق اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرے ۔
۵۔ قبلہ ٔ اول بیت المقدس مسلمانوں کی مذہبی مقدس جگہ ہے لہذا قبلہ ٔ اول کو مسلمانوں کے حوالے کیاجائے ۔اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ساتھ ہندوستانی سرکار اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔
۶۔ بحرین میں شیعہ مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کو بے بنیاد الزامات کے تحت قید کیا گیاہے اور انکی شہریت کومنسوخ کردیا گیاہے اس سلسلے میں مناسب کاروائی کی جائے ۔ساتھ ہی آیت اللہ زکزاکی کی رہائی کو یقینی بنایا جائے ۔