واشنگٹن۔؛امریکی صدر براک اوباما نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کا ایک جامع حل ممکن ہے۔
صدر اوباما نے جمعہ کو فون پراس گفتگو کے بعد کہا کہ”ابھی ابھی میں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر روحانی سے بات کی ہے اور ہم دونوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے”۔
ایران نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حسن روحانی نے براک اوباما سے فون پر گفتگو کی ہے اور دونوں لیڈروں نے تہران کے جوہری پروگرام پر جاری بحران کے خاتمے کے لیے کوششوں پربات کی ہے۔
ایرانی صدارت نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ”دونوں لیڈروں نے جوہری تنازعے کے فوری حل کے لیے سیاسی عزم کی اہمیت پر زوردیا ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے دوسرے علاقائی ایشوز کے حل کے لیے تعاون کی راہ ہموار کرنے کی ضرورت پربھی زوردیا ہے”۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی دونوں صدور کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے حوالے سے اطلاع کے مطابق”اوباما نے کہا کہ انھوں نے اور حسن روحانی دونوں نے اپنی اپنی ٹیموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جوہری تنازعے پر کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے کام کو تیز کریں”۔
انھوں نے کہا کہ امریکا اس ضمن میں اسرائیل سمیت اپنے تمام اتحادیوں سے قریبی رابطہ رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو پیش رفت کے امکان کو ظاہر کرتی ہے۔
ایرانی اور امریکی حکام اب اپنی بات چیت میں ایران کے جوہری پروگرام اور جوہری بم کی تیاری پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے طریق کار پراپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔امریکا،اسرائیل اور ان کے اتحادی ایران کے بارے میں یہ شُبہ ظاہر کرتے چلے آرہے ہیں کہ وہ جوہری بم تیار کرنا چاہتا ہے لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا چلا آرہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔