لندن: جانوروں پر کیے گئے تجربات کی انتہائی کامیابی کے بعد ماہرین نے کہا ہےکہ وہ دن دور نہیں جب زخم سینے کے لیے اسٹیپل اور ٹانکوں سے نجات مل جائے گی اور خاص مقناطیسی آلے کی بدولت زخموں کو فوری طور پر سینا ممکن ہوجائے گا۔
دنیا بھر میں کینسر، مرض اور جلن کی شکایات پر آنتوں کے حصے کاٹ کر انہیں ٹانکوں اور اسٹیپل سے بھی جوڑا جاتا ہے ۔ یہ آپریشن مہنگے، وقت طلب اور بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ اس دوران اضافی خون بہنے سے مریض کی صحت بگڑ جاتی ہے۔ زخموں کو بند کرنے کے لیے رگوں اور کھال کو قریب سے ملاکر سیا جاتا ہے تاکہ زخم قدرتی طور پر بھرنے لگے لیکن ماہرین کے مطابق مقناطیس کے ذریعے زخموں کو بہت تیزی سے مندمل کیا جاسکتا ہے اور اس میں مریض کو تکلیف بھی کم ہوتی ہے۔
اب میگناموسس آلے کے ذریعے دو مقناطیس کی کشش کو استعمال کرتے ہوئے آنتوں کے زخم کو جلدی بھرا جاسکتا ہے۔ اس میں 2 عدد چھلے والے گول مقناطیس استعمال کیے جاتے ہیں اورہرمقناطیس کا قطرصرف 23 ملی میٹر ہے۔ اپنی خاص شکل کی بنا پرانہیں اینڈوسکوپ سے پیٹ میں اس جگہ پہنچایا جاتا ہے جہاں آنتوں یا معدے کو جوڑنا ہوتا ہے۔ یہاں مقناطیس سینڈوچ کی طرح جڑجاتے ہیں اورزخم مندمل ہونے لگتا ہے۔ اپنا کام ختم کرنے کے بعد مقناطیس قدرتی طورپربدن سے خارج ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ میں رائل کالج آف سرجن کے پروفیسر شفیع احمد کے مطابق مقناطیس آنتوں کی سرجری میں بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اسے جانوروں پر آزمایا گیا ہے اور بہت اچھے نتائج مرتب ہوئے ہیں۔