واشنگٹن ۔؛امریکی سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے ارکان نے سینیٹر رانڈ پاول کی قیادت میں ایک بل متعارف کرایا ہے جس کے تحت عراق میں جنگ کے باضابطے خاتمے کے اعلان کے علاوہ جنگ حصہ رہنے والوں کی اجرت کے معاملات پر حکام کا اختیار ختم ہو جائے گا۔ وائٹ ہاوس نے ان کوششوں کی حمایت کی ہے۔ عراق سے امریکی افواج دسمبر 2011 سے واپس بلائی جا چکی ہیں۔
صدر اوباما اس جنگ کے خاتمے کا اعلان کر چکے ہیں لیکن بعض قانونی اسقام کے باعث مارچ 2003 کی عراق پر فوجی چڑھائِی کے بعد بھی امریکی صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ دوبارہ امریکی فوج بدامنی کے شکارعراق میں بھجوا سکیں۔
ریپبلکن سینیٹر رانڈ پاول کی طرف سے متعارف کرائے گئے اس بل کی متعدد ڈیموکریٹ سیینٹرز نے بھی حمایت کی ہے۔ اس بل کی منظوری سے امریکی صدر کا عراق میں فوج بھیجنے کا صدارتی اختیار ختم ہو جائے گا ۔
سینیٹر پاول کا کہنا ہے کہ”صدر اوباما دو سال پہلے ہی عراق جنگ کے خاتمے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس دوران افواج کی واپسی اور جنگی مشن عملا مکمل ہو چکا ہے۔ اس لیے اب اس جنگ کو باضابطہ طور پر بھی ختم ہو جانا چاہیے۔”
ری پبلکن پارٹی کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخاب میں امکانی امیدوار رانڈ پاول کی نیشنل سکیورٹی کے معاملات پر سیاسی مڈ بھیڑ ہو چکی ہے۔ ڈرون کے فوجی استعمال پر بھی انہیں اختلاف رہا ہے لیکن سینیٹر پاول کی تازہ پیش کیے گئے بل پر وائٹ ہاوس کو بھی عدم اتفاق نہیں ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کیٹلین ہیڈین کا کہنا ہے کہ ”عراق میں جنگی ضرورت کیلیے اے یو ایم ایف نامی دستاویز کا استعمال نہیں ہو رہا ہے۔ اس لیے اس بل کے حوالے سے سامنے آنے والی تجاویز کا جائزہ لیں گے۔
واضح رہے اس بل کی منظوری کو اوباما ایک علامتی کے مصداق سمجھتی ہے اس لیے اس کی مخالفت کا ارادہ نہیں رکھتی۔ ادھر عراق میں ابھی تک سخت بدامنی اور فرقہ وارانہ تشدد چل رہا ہے۔