لکھنؤ۔ریاست سے یورپی ممالک کو گئے دولت مشترکہ وفد کے صدر اور شہری ترقیات اور اقلیتی بہبود وزیر محمد اعظم خاں نے اس دورے کو نہ صرف اترپردیش بلکہ ہندوستان کے سب سے بڑے صوبے کے ذریعے کی جارہی قیادت کے ذریعے بڑی کامیابی بتایا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ ہندوستان یواین او اور دولت مشترکہ کا رکن ہے اور یہ اس کیلئے عزت کی بات ہے۔ اپنے لندن میں واقع کیمپ آفس سے کل دیر شام جاری ایک بیان میں اعظم خاں نے اس بات پر اظہار افسوس کیا ہے کہ میڈیا کے ذریعے جو پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے اس سے قومی لیڈران کے تئیںاور خصوصاً ریاست کی موجودہ حکومت کے تئیں نفرت کا ماحول بنایا جارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ خاتون اراکین
کے ساتھ دورے کو عیاشی جیسے شرمناک اور غیر معیاری الفاظ سے تعبیر کرنا شائد مناسب نہیں تھا۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کے غیر معیاری زبان کا استعمال ہمارے میڈیا کو زیب نہیں دیتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ جس طرح سے میڈیا کی خاتون بہنیں ایک بائٹ کیلئے پیچھا کررہی ہیں دھکا مکی جیسی صورتحال پیدا کررہی ہیں غیر معیاری طور سے سوالات پوچھ رہی ہیں اس سے یورپی ممالک کے لوگ حیرت زدہ ہیں۔ کیونکہ ان ممالک میں اس قسم کے رویے کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔اپنے بیان میں اعظم خاں نے کہا کہ مظفر نگر کے متاثرین کو اپنی ٹی آر پی کا ہتھیار بنانا اور ان کی ہمدردی کے نام پر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش میں آگے نکل جانے کی کوشش کرنا فساد متاثرین کا بھلا نہیں بلکہ برا ہورہا ہے اور اس طرح آپسی بھائی چارہ بنانے کے بجائے نفرت کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اپنے بیان میں مسٹر خان نے یہ بھی کہا کہ یورپی ممالک میں مقامی پولیس اور حکومتوں نے وفد کو کہیں بھی فٹ پاتھ پر ٹھہرنے کی اجازت نہیں دی ہے بلکہ اپنے حساب سے مہمان نوازی کی جارہی ہے۔ کیونکہ ان کے وفود کے آنے پر ہماری حکومت بھی ایسا ہی کرتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ جمہوریت میں منتخب نمائندگان کے ساتھ اس طرح کے برتائو کے چلتے کچھ ممالک لیڈروں اور افسران کی بے عزت کرنے میں حدوں سے آگے نکل جاتے ہیں۔
مسٹر خان نے اس پر بھی افسوس ظاہر کیا ہے کہ کچھ چینلوں کے ذریعے حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ ایمسڈرم کی سٹی کونسل کے صدر کے ذریعے وفد کے اراکین کو کتابوں کے ساتھ جو بیگ دئیے گئے تھے ان کو اس طرح جاری کیاگیا ہے کہ وفد کے ممبران کے ذریعے خریداری کی جارہی ہے۔