نئی دہلی۔ (یو این آئی) ہندوستان کی سیاسی پارٹیوں نے یہاں کے مسلمانوں کو خوف و دہشت کی سیاست میں الجھاکر صرف انہیں ایک ووٹ بینک بناکر رکھ دیا ہے۔ کل یہاں مسلمانوں کے سرکردہ شخصیات کے ساتھ ایک میٹنگ میں عام آدمی پارٹی کی نیشنل ایگزیکیوٹیو اور کور گروپ کے ممبر سنجے سنگھ نے اس خیال کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہاکہ آزادی کے بعد سے آج تک یہی ہوتا آرہاہے کہ ایک پارٹی خوف و دہشت قائم کا ماحول کرتی ہے اور دوسری پارٹی اس کافائدہ اٹھاتی ہے لیکن کبھی اس ماحول کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتی۔اسی کے ساتھ انہوں نے یہ الزم بھی لگایا کہ گزشتہ ۶۵برسوں سے یہاں کی سیاسی پارٹیوں نے کبھی مذہب ، کبھی علاقے ،کبھی زبان اورکبھی طب
قہ کے نام پر سیاست کی ہے لیکن انہوں نے کسی کا بھلا نہیں کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی اس کے خلاف میدان میں آئی ہے جس کا ایجنڈہ تمام طبقوں کی ترقی اور بدعنوانی سے پاک ہندوستان ہے۔مسٹر سنجے سنگھ نے مسلمانوں کے تمام مسائل پر کھل کر بولتے ہوئے کہاکہ حکومت کا رویہ کچھ ایسا رہا کہ وہ تعلیم کے میدان میں پسماندہ ہوتے گئے اور نوبت آج یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ وہ ہر میدان میں پیچھے ہوگئے۔انہوں یہ بھی الزام لگایا کہ ہندوستانی سیاسی پارٹیوں کاایک ہی فارمولہ رہا ہے کہ سماج کو تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہندوستانی سماج میں دراڑ ہر جگہ نظر آتی ہے اور کوئی کسی پر اعتماد نہیں کرپارہا ہے۔ ہماری تقسیم ہونے کا فائدہ سب سے زیادہ سیاسی پارٹیوں نے اٹھایا ہے او ر ہم ہر غریبی ،جہالت اور پسماندگی کے دلدل میں پھنس گئے۔انہوں نے فسادات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جب کہیں فساد ہوتا ہے کسی ایک طبقہ کا ہی نقصان نہیں ہوتا بلکہ ملک کا بھاری نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گجرات فسادات سے ہندوستان کو ۲۰ہزار کروڑ کانقصان پہنچا تھا۔ اس لئے یہ سمجھنا ہوگا کہ فسادات سے آخر کس کا بھلا ہوتا ہے۔ کسی پارٹی کا وقتی طور پر اس سے فائدہ ہوسکتا ہے لیکن ملک کا نقصان ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ فسادات کو ہتھیار بناکر سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کو کٹہرے میں کھڑا کرتی ہیں لیکن جب اس کی حکومت ہوتی ہے تو وہ خود اس میں ملوث ہوجاتی ہیں اور مظفر نگر اس کی زندہ مثال ہے۔ ملائم سنگھ زندگی بھر گجرات فسادات کانام لیکر مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کرتے رہے لیکن وہ مظفر نگر فساد نہیں روک ہندومسلم اتحاد پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے انتشار کی وجہ سے یہاں کی سیاسی پارٹیوں نے ہمارا استحصال کیا ہے لیکن اب ہمیں ان کے خلاف میدان میں آنا ہوگا اور ہندوؤں کی طرف سے کوئی اشتعال انگیزی ہوتی ہے تو سنجے سنگھ اور دوسرے ہندوؤں کو میدان میں آنا ہوگا اور مسلمانوں کی طرف سے کبھی اس طرح کی باتیں ہوتی ہیں تو مسلمان کو سامنے آنا ہوگا تاکہ نفرت پسند عناصر کو نفرت کی سیاست کرنے کاموقع نہ ملے۔انہوں نے نریندر مودی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے آنے سے نہ تو ملک ، نہ ہندوؤں اور نہ ہی مسلمانوں کا بھلا ہوگااور نہ ہی ان کے مسائل حل ہوں گے۔ اس ملک کے مسائل صر ف گاندھی جی کے راستے پر چل کر ہی حل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے ساتھ ہی مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ انہیں ایسی مسلم تنظیموں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے جو ان کے سہارے صرف اپنی دکان چمکاتی ہیں اور مسلم سماج کے لئے کچھ نہیں کرتیں۔آئی بی این ۷کے سابق منجینگ ایڈیٹر اورسابق ٹی وی صحافی آشوتوش نے مسلم شخصیات کی عام آدمی پارٹی میں دلچسپی پر مسرت کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے جو کام یہاں کیا ہے اور کچھ علاقے میں کرنے جارہے ہیں اسے ہر جگہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جہالت کو مسلمانوں کی پسماندگی کی واحد وجہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ جب تک مسلم معاشرے میں تعلیمی انقلاب نہیں آئے گااس وقت اس تک ان کا استحصال ہوتا رہے گا۔ساتھ ہی انہوں نے مسلمانوں کی بے وقعتی بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اس لئے ہے کہ کیوں کہ مسلمانوں کا کوئی لیڈر ۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپنے اندر لیڈر پیدا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے لیڈر ملائم سنگھ، لالو پرساد ، رام ولاس پاسوان یا دیگر لوگ نہیں ہوسکتے ۔وہ آپ کے ووٹ کے لیڈر ہوسکتے ہیں لیکن آپ کے لیڈر نہیں ہوسکتے۔ مسٹر آشوتوش نے مسلمانوں کو اقتصادی حالت پر توجہ دینے کی بھی گزارش کی اور اسرائیل کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ معمولی تعداد کے باوجود پوری دنیا میں پر اثراندازہے۔ مسلمانوں کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی کے گلف چیپٹر کے صدر اور اہم سماجی کارکن سید قطب الرحمان نے کہاکہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ عام آدمی پارٹی نے صاف ستھری سیاست کو اپنا کر اوراسے فروغ دیکر ہندوستان سے بدعنوانی کو ختم کرنے کابیڑہ اٹھایا ہے۔مسلمانوں کی شان بھی کبھی یہی ہوا کرتی تھی۔اسی چیز نے ہمیں خلیج سے ہندوستان آنے کی تحریک نے مسلمانوں سے کثیر تعداد میں عام آدمی پارٹی میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس پارٹی میں اپنی جگہ بنائیں تاکہ پالیسی سازی میں ان کا بھی اہم رول ہو۔ “دیکھو اور انتظار کرو” کی پالیسی کبھی کبھی بہت خطرناک ہوتی ہے اور وقت نکل جاتا ہے اس لئے یہ موقع بہت مناسب ہے ۔ اس کے ساتھ مسلمانوں کیلئے عام آدمی پارٹی ایک بہتر متبادل بن کر آئی ہے اور ہمیں اس متبادل کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔مشہور اسلامی اسکالر ڈاکٹر عبدالخالق ندوی نے اس موقع پر کہا کہ ہندوستانی جمہوریت میں مسٹر کیجریوال کابھی وہی رول ہے جو امریکہ میں ابراہم لنکن کا تھا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ میں ابراہم لنکن نے امریکی جمہوریت کو اس وقت نئی شکل دی تھی جب وہ تباہی کے دہانے پر تھی۔ یہی کام ہندوستان میں مسٹر کیجریوال کررہے ہیں۔ہیومن چین کے چیرمین انجینئر اسلم علیگ نے پرزنٹیشن کے ذریعہ مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی حالت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے مسلمانوں کو مختلف شعبوں میں نظر انداز کیا جاتا رہاہے۔انہوں نے عام آدمی پارٹی کو ایک امید قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان اس سے جڑناچاہتے ہیں تاکہ وہ ملک کی خدمت میں اہم کردار ادا کرسکیں۔مسلمانوں میں صاف شبیہ والے افراد کی کمی نہیں ہے لیکن گندی سیاست کی وجہ سے اس سے دور ہیں جسے عام آدمی پارٹی نے صحیح سمت پرڈال دیا ہے۔
یہ میٹنگ عام آدمی پارٹی میں مسلمانوں کی شراکت اور امکانات کے سلسلے میں منعقد کی گئی تھی۔