لکھنؤ (نامہ نگار)حضرت گنج کے نرہی علاقے میں ۶جنوری کی رات موبائل کی ایک دکان اور کرانہ اسٹور میں ہوئی چوری کا راز فاش کرتے ہوئے ،حضرت گنج پولیس اور سائبر کرائم سیل نے کل دو شاطر چوروں کو گرفتار کرلیا ۔ پولیس نے پکڑے گئے چوروں کے قبضے سے تین لاکھ روپئے کی قیمیت کے موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک سامان برآمد کیا ہے ۔ اس کے علاوہ مڑیاؤں پولیس نے بھی بدھ کی رات تین بدمعاشوں کو گرفتار کیا ہے۔پولیس نے ان کے قبضے سے چوری کی ایک بلیرو گاڑی ، سونے وچاندی کے زیورات اور نقد رقم بھی برآمد کی ہے۔ پکڑا گیا ایک بدمعاش گینگسٹر ایکٹ کے معاملے میں فرار چل رہا تھا۔
سی او حضرت گنج دنیش یادو نے بتایا کہ بدھ کی رات حضرت گنج پولیس نے لوہیا پتھ کے نزدیک سے دو مشتبہ افراد کو پکڑا ۔تلاشی کے دوران پولیس کوان کے قبضے سے ۲۴قیمتی موبائل فون ، ایک ساؤنڈ سسٹم ، پانچ ٹیبلیٹ اور دو لیپ ٹاپ ملے۔ پوچھ گچھ میں ملزمان نے بتایا کہ ان لوگوں نے گذشتہ چھ جنوری کی رات نرہی علاقے میں ساہو موبائل اور اتل کرانہ اسٹور میں چوری کی واردات انجام دی تھی ۔ پوچھ گچھ میں پکڑے گئے چوروںنے اپنا نام گڑمبا کا دھرمیندر اور وبھوتی کھنڈ کا اجے بتایا۔
ملزم دھرمیندربہرائچ اور اجے لکھیم پور کا رہنے والا ہے دونوںنے چوری کی واردات میں شامل اپنے دو دیگر ساتھیوں آگرہ کے رنجیت اور بھورا کا نام بھی بتایا ہے ، اس کے علاوہ مڑیاؤں پولیس نے بھی بدھ کی رات بھٹولی ریلوے کراسنگ کے نزدیک سے بلیرو گاڑی پر سوار چار بدمعاشوں کوروکا پولیس کو دیکھتے ہی ایک بدمعاش فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔جبکہ تین بدمعاشوں کوپولیس نے اپنی گرفت میں لے لیا ۔ تلاشی کے دوران پولیس کو بدمعاشوں کے قبضے سے ،۳۰دسمبر کو مڑیاؤں تاڑی خانہ واقع ،یش جویلرس کے مالک گوپال سے چھینے گئے زیورات برآمد ہوئے۔ پولیس نے چوروں کے قبضے سے ۵۵۰۰روپئے اور چوری کی سات سائیکلیں بھی برآمد کیں ۔ پوچھ گچھ میں پکڑے گئے بدمعاشوں نے اپنا نام مڑیاؤں کا رام کمار، سیتا پور کا منا یادو، بخشی کا تالاب کا جھگڑو نٹ اور مفرور ساتھی کا نام سینا پتی بتایا۔پکڑا گیا ملزم رام کمار گڑمبا تھانے سے گینگسٹر ایکٹ کے معاملے میں کافی عرصے سے فرار چل رہا تھا۔ ایس او مڑیاؤں رگھوویر سنگھ نے بتایا کہ برآمد بلیرو گاڑی جانکی پورم علاقے سے کچھ عرصہ قبل چوری کی گئی تھی۔ دونوں نے چوروں نے پولیس کو بتایا کہ وہ لوگ چوری کے موبائل فون کو اپنے شناساؤں کے ہاتھ فروخت کردیتے تھے۔
کم قیمت میں مہنگے موبائل فروخت کرتے وقت ملزم خریدار کو موبائل چوری کا ہونے کی بات بھی بتاتے تھے اور ساتھ ہی اس بات کی ہدایت بھی دیتے تھے کہ کم سے کم دو سے تین ماہ بعد ہی سم کارڈ ڈال کرچلانا اس لئے جتنے بھی لوگ موبائل خریدتے تھے وہ صرف اس پر کچھ عرصے سے گیم کھیلتے اور گانے سننے کا کام کرتے تھے ۔ پوچھ گچھ کے دوران پولیس کو اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ چوروں نے کئی ایسی چوریوں کے بارے میں بتایا ہے جن کی کوئی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی ہے۔