سری نگر:جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے رہنے والے ایک جواں سال نوجوان کا پیر کی صبح سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسنے سے وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 59ہوگئی ہے ۔
ہلاک شدگان میں تین خواتین اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے ۔ اِن میں سیکورٹی فورس اہلکاروں کی تعداد 3 ہزار ہے ۔ 100 سے زائد عام شہری آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں اور خدشہ ہے کہ اِن میں سے درجنوں نوجوان اپنی بینائی کھو سکتے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ 18 سالہ عامر بشیر جو 5 اگست کو شوپیان میں احتجاجی مظاہرے کے دوران زخمی ہوگیا تھا، چار دنوں تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد اپیر کی صبح دم توڑ گیا۔عامر کو سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر نذدیک سے پیلٹ گن کا نشانہ بنایا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق عامر جو پیشے سے ایک ویلڈر تھا، اپنے کنبے کا واحد کفیل تھا دریں اثنا جموں وکشمیر پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ وادی کشمیر میں گذشتہ چار ہفتوں کے دوران تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے جرم میں ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے کر مختلف پولیس تھانوں میں پہنچایا گیا ہے ۔
ریاستی پولیس کی طرف سے یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی میں امن وامان برقرار رکھنے کے دوران جولائی 2016 سے تاحال 3329 ریاستی پولیس اور سیکورٹی فورس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اِن میں کئی ایک شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران ریاستی پولیس کے دو اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
ریاستی پولیس کے مطابق جولائی 2016 سے وادی میں تشدد کے 1018 واقعات رونما ہوئے ہیں اور اس دوران وادی کے مختلف پولیس تھانوں میں 1030 ایف آئی آر درج کئے جاچکے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران احتجاجیوں کی جانب سے 29 تنصیبات بشمول پولیس تھانوں، پولیس چوکیوں اور دیگر سرکاری تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا جبکہ 51 دیگر کو نقصان پہنچایا گیا۔