ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) گورنر کے طور پر قرض اور مانیٹری پالیسی کا آخری جائزلینے کے بعد مسٹر رگھو رام راجن نے آج کہا کہ انہوں نے اس کام کے ہر ایک منٹ کو ‘انجوائے ‘ کیا ہے ۔
مسٹر راجن نے اس سلسلے میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا ”میں نے اس کے ہر منٹ کو انجوائے کیا ہے ؛ کچھ حد تک اس لئے کہ ہر دن جب میں آر بی آئی کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھتا تھا اور کام کرتا تھا ہم کام کو کچھ نہ کچھ آگے بڑھانے میں کامیاب رہے تب ہم دفتر سے یہ کہتے ہوئے نکلے ہیں کہ ہم نے کچھ کیا ہے ۔ اور ایسے بہت کم مقامات ہیں جہاں آپ اس طرح کا اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک شاندار تجربہ رہا”۔
واضح رہے کہ مسٹر راجن کی مدت آئندہ ماہ ختم ہو رہی ہے ۔
مدت کے آخری چند ماہ میں تلخ سیاسی تنقید کے بارے میں انہوں نے کہا ”نقاد ہمیشہ رہیں گے ۔ تعریف کرنے والے بھی ہیں جو بغیر اپنی شناخت کا اظہار کئے سادہ کاغذ پر نوٹ بھیج کر کہتے ہیں کہ آپ جو کر رہ ہیں اس کے لئے شکریہ۔ یہ کام کا حصہ ہے ۔
سب سے اہم بات ہے کہ دن کے اختتام پر اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے مثبت کردار ادا کیا ہے …
اس نقطہ نظر سے یہ شاندار کام رہا۔ میں امید کرتا ہوں کہ میں نے کچھ بہتر کام کیا ہے ۔” مسٹر راجن سے جب پوچھا گیا کہ ان کے جانشیں پر سود کی شرح میں فوری طور پر اور تیزی سے کمی کا دباؤ رہ سکتا ہے ، اس کے پیش نظر وہ اپنے جانشین کو کیا مشورہ دینا چاہیں گے ، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے جانشینوں کو مشورہ نہیں دیتے ۔ آر بی آئی گورنر نے کہا”کافی حد تک ممکن ہے کہ کسی شخص کی بجائے اگلی مانیٹری پالیسی کا جائزہ لینے مانیٹری پالیسی کمیٹی پیش کرے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو چھ لوگ مل کر سود کی شرح کی راہ طے کریں گے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ان سے آزاد فیصلے کی توقع کر سکتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا کریں گے ”۔
آر بی آئی گورنر نے کہا کہ کمیٹی کا آئندہ جائزہ پیش کرنے کے معاملے میں وہ اس امیدپر ہیں کہ اس کے لئے ساری تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ تین سرکاری اراکین کے انتخاب کے عمل بھی شروع ہو چکا ہے ۔ اس لئے اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
ریزرو بینک گورنر کی ذمہ داریوں سے آزاد ہونے کے بعد کیریئر کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر راجن نے کہا ”میں اپنے پرانے پیشے میں جا سکتا ہوں جہاں میں شکاگو یونیورسٹی میں پڑھاتا تھا اور ساتھ ہی ہندوستان کے مفادات سے متعلق مختلف چیزوں سے منسلک تھا۔ مثال کے لئے میں انڈین اسکول آف بزنس سے منسلک کیا گیا تھا۔ دیکھتا ہوں کہ آگے میں کیا کروں گا۔