نئی دہلی: ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات، تقرری اور ترقیوں سے متعلق بے ضابطگیوں کو دور کرنے کے مطالبے کے سلسلے میں دہلی کے سرکاری ہسپتالوں کی نرسوں نے آج بے میعادي ہڑتال شروع کر دی لیکن اسی دوران دہلی حکومت نے ہڑتال پر ضروری سروس تحفظ قانون (ایسما) کے ذریعے روک لگا دی۔نرسوں نے یہ ہڑتال ایسے وقت کی ہے جب دارالحکومت میں ڈینگو، چکن گنیا اور وائرل بخار کا زبردست قہر ہے ۔ حکومت نے اس کے پیش نظر ہی ہڑتال پر ایسما لگایا ہے ۔ تاہم نرسوں کی تنظیموں کا کہنا ہے انہوں نے ہنگامی خدمات کو پہلے ہی ہڑتال سے باہر رکھا ہے ۔ ہڑتال کے دوران رام منوہر لوہیا اور صفدر جنگ سمیت کئی سرکاری ہسپتالوں کے سامنے نرسوں نے دھرنا مظاہرہ کیا اور حکومت اور ہسپتال حکام کے خلاف نعرے لگائے ۔
مظاہرہ کر نے والی نرسوں کے ایک گروپ کو پولیس والے زبردستی گاڑی میں اٹھا کر پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے لے گئے۔ آل انڈیا گورنمنٹ نرسیز فیڈریشن کے ترجمان لیلا دھر رام چنداني نے بتایا کہ جمعرات کو شام چار بجے لوہیا اور صفدر جنگ اسپتال میں نرسوں کی طبی حکام کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی جس میں یہ مطالبہ اٹھا گیا تھا کہ جب ان کے کیڈر والے دیگر اہلکاروں کو حکومت کی جانب سے بڑھے بھتے ،
گریڈ اور دیگر سہولیات دی جا رہی ہیں تو پھر انہیں اس سے کیوں محروم کیا جا رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اس پر حکومت سے ملنے والے جواب سے نرسیں مطمئن نہیں ہوئیں ایسے میں ”ہمارے پاس ہڑتال پر جانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا”۔ ادھر لوہیا ہسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر اے کے گڈپایالے کا کہنا تھا کہ مظاہرین نرسوں کو سمجھانے کی کافی کوشش کی گئی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔فیڈریشن کی حمایت یافتہ ہسپتالوں میں نرسنگ کے عملے کی تعداد 6800 کے قریب ہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں نرسوں کے ہڑتال پر جانے سے مریضوں کے لئے بڑا خطرہ ہو سکتا تھا۔