دنیا بھر میں فیس بک کے ڈیڑھ ارب سے زائد جبکہ ہندوستان میں ہی کروڑوں صارفین ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہر وقت ہم لوگوں کی باتیں بھی سنتی رہتی ہے؟جی ہاں یہ دعویٰ امریکا کی ساﺅتھ فلوریڈا یونیورسٹی کی ایک ماہر نے کیا ہے۔
پروفیسر کیلی برنس نے کہا ہے کہ فیس بک ایپ لوگوں کے اسمارٹ فونز کے مائیک استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا ڈیٹا اکھٹا کرتی ہے۔
فیس بک خود بھی تسلیم کرتی ہے کہ اس کی ایپ صارفین کے ارگرد کی آوازوں کو سنتی ہے مگر اس کا مقصد یہ جاننا ہوتا ہے کہ لوگ کیا سن یا دیکھ رہے ہیں تاکہ پوسٹس کے حوالے سے ان کی پسند ناپسند کا خیال رکھا جاسکے۔
یہ فیچر کئی برسوں سے فیس بک میں موجود ہے مگر امریکی پروفیسر نے پہلی بار اس حوالے سے توجہ دلائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اس ٹول کے لیے آڈیو کو استعمال کرتی ہے جس کا مقصد صرف صارفین کی مدد کرنا نہیں بلکہ ان کی بات چیت کو سن کر ان کے سامنے متعلقہ اشتہارات کو پیش کرنا ہوتا ہے۔
پروفیسر کیلی نے بتایا کہ انہوں نے اس فیچر کو آزماتے ہوئے اپنے فون کے قریب مخصوص موضوعات پر بات چیت کی اور ان کی فیس بک آئی ڈی پر اس گفتگو سے متعلق اشتہارات ہی ظاہر ہونے لگے۔
فیس بک نے اس دعویٰ پر ابھی تک اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
اس سے پہلے بیلجیئم کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک کے نئے لائیک بٹن ری ایکشنز کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ پرائیویسی کے لیے نقصان دہ فیچر ہے۔
بیلجیئم کی پولیس کے مطابق فیس بک اس نئے ےبٹن کو لوگوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور کس طرح اشتہارات کے ذریعے آمدنی کمانے کے لیے استعمال کررہی ہے۔