سہارنپور: ایشیا کے معروف تعلیمی مرکز دارالعلوم دیوبند نے پاک مقبوضہ کشمیر پر ہندوستانی فوج کی کارروائی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے حد سے زیادہ تحمل برتنے کے بعد یہ قدم اٹھایا، ورنہ دہشت گردوں کے کیمپوں پر کارروائی تو بہت پہلے کر دینی چاہیے تھی۔
ہندوستان کے عظیم مجاہد آزادی اور دارالعلوم کے پہلے طالب علم شیخ الہند مولانا محمود الحسن عثمانی کے خاندان کے رکن مولانا اشرف عثمانی نے کہا کہ دارالعلوم ہمیشہ ہی قومی مفاد کے معاملات میں ملک کے ساتھ پوری قوت سے کھڑا رہا ہے۔ حب الوطنی ادارے کی اہم شناخت ہے۔ انهوں نے کہا کہ دارالعلوم نے تمام طرح کی دہشت گردی کے خلاف 25 فروری 2008 کو فتوی جاری کر کے کہا تھا کہ اسلام میں دہشت گردی کو جائز نہیں کہا گیا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان کی کئی تنظیمیں دہشت گردی پھیلانے میں مصروف ہیں۔ ظاہر ہے وہ لوگ جو دارالعلوم کے فتوے پر عمل نہیں کر رہے ہیں ان کا دور دور تک مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دارالعلوم کے افسر رابطہ عامہ مولانا اشرف عثمانی نے کہا کہ ہندوستان میں دہشت گردی اور جہاد کی کوئي گنجائش نہیں ہے۔ اس کے باوجود پڑوسی ملک پاکستان ملک میں بدامنی اور کشیدگی پیدا کرنے کے لئے دہشت گردوں کو بھیجتا رہتا ہے۔
مسٹر عثمانی نے کہا کہ ہم پاکستان کے حکمرانوں اور وہاں کی فوج کی سوچ کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔ اس کا کوئي جواز نہیں ہے۔یہ صرف پاگلپن ہے اور سرپھري حرکتیں ہیں۔ ہندوستان کو اس کا بہت پہلے ہی جواب دینا چاہیے تھا۔ ملک نے آخر کار ایک صحیح قدم اٹھایا ہے۔
دارالعلوم ہندوستانی فوج اور مرکزی حکومت کے ساتھ ہے۔ پورے معاملے میں جو سب سے زیادہ قابل ستائش بات سامنے آئی ہے، وہ یہ ہے کہ پورے ہندوستان نے ایک آواز میں فوج کی کارروائی کی تعریف کی ہے۔ کوئی بھی قوم اپنی خود مختاری اور وحدت سے کھلواڑ ہوتا نہیں دیکھ سکتی ہے۔ یہ کارروائی مکمل طور پر درست اور مناسب ہے۔