نئی دہلی: ہندستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران شاہی جامع مسجد دہلی کے امام مولانا سیداحمد بخاری نے خطہ میں امن کی بحالی کے لئے دونوں ملکوں سے مذاکرات کا راستہ اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کا راستہ پورے خطے کے لئے انتہائی تباہ کن ثابت ہوگا اس لئے اس سے دونوں ملکوں کو گریز کرنا چاہئے ۔ آج یہاں جاری کردہ ایک بیان میں امام بخاری نے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے خطے میں امن کی بحالی کے لئے مذاکرات کا راستہ اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جنگ ہندستان اور پاکستان دونوں کے مفاد میں نہیں ہے اور بات چیت کے ذریعہ کسی بھی مسئلہ کا حل نکل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان اور پاکستان کے درمیان ماضی کی جنگوں کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔اگرجنگ سے حل نکل سکتاتو اب تک حل نکل چکاہوتا۔اڑی،
پٹھان کوٹ اورکشمیر کے واقعات ہم سب کیلئے نہایت تشویشناک ہیں۔ مولانا بخاری نے کہا کہ اڑی واقعہ کے بعدہندستان اورپاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہواہے اور ان واقعات کے بعد سے سرحدوں پر تناؤ اوردونوں طرف جنگ کا ماحول ہے ۔جنگ دونوں ملکوں کیلئے نہایت تباہ کن ہے ۔ہمیں یہ نہیں بھولناچاہئے کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت کے حامل ہیں اور ہیروشیماکی تباہی کے نتائج دنیاکے سامنے ہیں۔ اس لئے جنگ سے بچنے کے لئے دونوں ملکوں کو ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کی وجہ سے ہندستان کے کروڑوں مسلمان اس وقت آزمائش کے دورسے گزررہے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ موجودہ حالات سے نجات پائی جائے ،
کیونکہ جب بھی پاکستان اور ہندستان کے درمیان حالات کشیدہ ہوتے ہیں تواس کاسیدھا اثر ہندستان کے مسلمانوں پر پڑتاہے ۔دہشت گردی اس وقت نہ صرف ہندوستان کا مسئلہ ہے بلکہ پوری دنیا اس کاشکارہے ، جس کا خاتمہ ہونا ضروری ہے ۔ اسلئے یہ وقت ضد اور اناکانہیں بلکہ دہشت گردی کے اس ناسورکوختم کرنے کاہے اوراس کاحل صرف بات چیت سے ہی نکالاجاسکتاہے ۔انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمہ کے نہایت ا ہم مسئلے پر بات چیت کریں اسی کے ساتھ ہمیں کشمیری عوام کے اس درد کو بھی سمجھناہوگا کہ جس کی وجہ سے گزشتہ 26 برسوں سے وہاں کے عوام اضطراب اور بے چینی میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مذاکرات کے ذریعہ کشمیر کے مسئلہ کے حل کا بھی حل تلاش کرنا چاہئے تاکہ وہاں کے عوام وہاں امن وامان کی فضاء قائم ہو۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے سربراہان سنجیدگی اورمتانت کے ساتھ حالات کو معمول پرلانے کی ہرممکن کوشش کریں گے ۔