صنعا:یمن کے دارالحکومت صنعا میں ‘سعودی اتحاد’ کی جانب سے جنازہ ہال میں کی گئی فضائی بمباری کے نتیجے میں 140سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔
اقوام متحدہ کیلئے کام کرنے والے ایک مقامی ڈاکٹر نے یہ اطلاع دی ہے ۔ اس حملے کے بعد سعودی عرب کے معاون ملک امریکہ نے اسے زبردست تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔
یمن میں انسانی حقوق کے انچارج اور اقوام متحدہ کے افسر جیمی میک گولڈرک نے کہاکہ اس حملے میں 525 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کارگزار وزیر صحت کے ایک افسر غازی اسماعیل کے مطابق اس میں 82 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فضائی حملہ شہر کے جنوبی حصے میں ہوا ہے ۔
ایک رپورٹ کے مطابق بمباری کے بعد کئی انسانی اعضا بکھرے ہوئے اور متعدد لاشیں مکمل طور پر مسخ ہوگئیں۔ دوسری جانب حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول صنعا کی وزارت صحت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ فضائی حملے میں تقریباً 450 افراد ہلاک ہوئے تاہم آزاد ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
بمباری کا نشانہ بننے والے ہال میں حوثیوں کے ممتاز مقامی عہدیدار کے والد کے جنازے کے لیے سیکڑوں افراد موجود تھے ۔ باغیوں کے زیر کنٹرول المراعش ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں صنعا کے میئر عبد القادر ہلال بھی شامل ہیں۔
حملے کے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ پہلے ایک جہاز نے بمباری کی اور اس کے چند منٹ بعد ہی دوسرے جہاز نے حملہ کیا۔ حملے کے بعد بمباری کا نشانہ بننے والے ہال میں آگ لگ گئی اور وہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
واضح رہے کہ صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوشش کے تحت سعودی قیادت کے ذریعہ کی جا رہی فوجی کارروائیوں کے واقعہ میں اب تک سب سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ یمن کے سیکیورٹی اور طبی حکام نے کہا کہ حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں میں حوثی باغیوں کے اہم عہدیداران بھی شامل ہیں۔
عرب اتحاد یمنی صدر منصور ہادی کی حمایت میں 18 ماہ سے یمن میں فضائی کارروائی کررہا ہے اور اس کے حملوں میں اکثر عام شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے ۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں عرب اتحاد کی فضائی کارروائی شروع ہونے سے اب تک ساڑھے 6 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی سطح پر یمن کے صدر تسلیم کیے جانے والے منصور ہادی کی حامی ملیشیا اور فورسز نے عدن کو اپنا عارضی بیس بنایا ہوا ہے اور انہیں صنعا پر قابض حوثی باغیوں اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے ۔
سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں اور انہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا ہے تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔