کسی بچے کی ایک سے زاید بار پیدائش کی بات پرشاید ہی کوئی یقین کرے مگر امریکا میں ایسا عملا ہو چکا ہے جہاں ایک بیمار بچی کو اس کی ماں کے بطن سے سرجری ذریعے نکال کر علاج کے بعد دوبارہ ماں کی بچے دانی میں رکھ دیا گیا تھا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حاملہ امریکی خاتون مارگریٹ پویمر نے حمل کے 16 ویں ہفتے اپنا طبی معائنہ کرانے کے ساتھ ساتھ پیٹ میں موجود بچے کا الٹرا ساؤنڈ کرایا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کے پیٹ میں موجود بچی ’ٹیومر‘ کا شکار ہے۔ بچی کی جان تبھی بچ سکتی کہ اگر اسے اس پھوڑے سےنجات دلائی جائے اور ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک بچی ماں کے بطن سے باہر نہیں آجاتی۔
مقامی اخبارات کےمطابق مارگریٹ پویمر نے بتایا کہ بیشتر معالجین نے اسے اسقاط حمل کا مشورہ دیا مگر ریاست ٹکساس کے چلڈرن ڈاکٹر ڈاریل کاس نے تجویز دی کہ سرجری کے ذریعے بچی کو باہر نکال کر اس کے جسم میں موجود ٹیومر کی سرجری کی جائے۔ اگلے مرحلے میں سات سال کی عمر سے پہلے اس کی ایک سرجری مزید بھی کی جائے گی۔
پویمر نے بتایا کہ اس نے اسقاط حمل کے بجائے سرجری کے ذریعے بچی کے علاج کا فیصلہ کیا۔ اگر وہ بروقت فیصلہ نہ کرپاتے تو بچی ایک یا دو دن میں فوت ہوجاتی۔
انہوں نے بتایا کہ حمل کے 23 ویں ہفتے آپریشن کے ذریعے بچی ماں کے پیٹ سے نکالی گئی اور اس کے جسم میں موجود ورم نکال دیا گیا۔ اس کے بعد بچی کو دوبارہ ماں کے پیٹ میں رکھ دیا گیا اور 36 ہفتوں کے بعد دوبارہ قدرتی طریقے سے پیدا ہوئی۔
حال ہی میں جنم لینے والی اس منفرد بچی کو فی الحال ڈاکٹروں کی زیرنگرانی اسپتال میں رکھا گیا تاہے تاہم وہ صحت مند اور مکمل طور پر تندرست ہے۔ پیدائش کے ایک ہفتے بعد اس کی ایک معمولی سرجری دوبارہ کی گئی ہے اس کے جسم میں موجود ٹیومر کومکمل طورپر ختم کردیا گیا ہے۔ نومولودہ کا نام لینلی رکھا گیا ہے۔ اس کے والدین کو حال ہی میں جمعہ کے روز بیٹی کا وزن کراتے دیکھا گیا تھا۔