لکھنئو : بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے کشمیر معاملے میں نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے آج کہا کہ وہاں کے عام عوام کے تئیں مرکز کا رویہ مایوس کن اور غیرحساس ہے ۔محترمہ مایاوتی نے آج یہاں جاری بیان میں کہا کہ ہندستان پاکستان کے کشیدہ تعلقات کا خمیازہ کشمیر کے عوام بھگت رہے ہیں۔ مرکز کو اپنے شہریوں کی فکر کرتے ہوئے وہاں کے حالات کو جلد ہی معمول پر لانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد کے معاملے میں پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ (پی ڈی پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اتحادکی حکومت پوری طرح ناکام ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر وادی میں مسلسل 114 دن سے کرفیو لگا ہوا ہے ۔ وہاں معمولات زندگی درہم برہم ہیں۔ پراسرار طریقے سے اسکول جلائے جا رہے ہیں۔ حالات تشویشناک ہیں، لیکن حکومت کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہے ۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ اسکولوں کو جلائے جانے کا از خود نوٹس لے کر ہائی کورٹ نے عوام کی پریشانیوں کو اٹھایا ہے ۔ محسوس ہو رہا ہے کہ کشمیر میں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ۔وہاں کے حالات خراب ہونے کے لئے الزام اور جوابی الزام لگائے جا رہے ہیں، لیکن عوام کی طرف حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے ۔بی ایس پی صدر نے کہا کہ بی جے پی آر ایس ایس کے ایجنڈے کو مسلط کرنے میں لگی ہوئی ہے ۔ عوام کا درد اسے نظر نہیںآرہا ہے ۔ جس کی تھوڑی سی بھی حیثیت ہے وہ اپنے بچوں کو وادی سے باہر پڑھنے کے لئے بھیج رہا ہے ، لیکن غریب کے سامنے بھوک مری جیسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے حالات کو جلد سے جلد معمول پر لانے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ اسکول، کالج اور مارکیٹ بند ہونے کی وجہ سے وہاں کے عام شہری بے حال ہیں۔ بچوں کی تعلیم بند ہے لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ۔ کشمیر کے حالات پر یقین کرنا ممکن نہیں ہے ۔ وہاں کی صورت حال تصور سے پرے ہے ۔ اس کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی صورت حال معمول پر لانے کے لئے ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہے ہیں۔