حیدرآباد : بڑی نوٹوں کی تبدیلی کے لئے دونوں تلگوریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش کے تمام بینکوں میں آج تیسرے دن بھی طویل قطاریں دیکھی گئیں ۔صبح چھ بجے سے ہی بینک اور اے ٹی ایمس کے قریب عوام کی طویل قطاریں دیکھنے میں آئیں ۔ہجوم کو کنٹرول کرنے میں پولیس کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
تلنگانہ اور آندھراپردیش میں بینک کے دفتری اوقات سے پہلے ہی کئی لوگ سرکاری اور پرائیویٹ بینک پہنچ گئے اور بینک کے کھلنے کا انتظار کرنے لگے ۔ آر بی آئی کی ہدایت پر آج اور کل بھی بینک کام کررہے ہیں ۔تلنگانہ حکومت نے ٹریثرری دپارٹمنٹ کے تمام دفاتر کو ہدایت دی ہے کہ وہ آج کھلے رکھیں۔
دستاویزات دکھانے پر ہی نوٹوں کو تبدیل کیا جارہا ہے ۔لوگ بینک اسٹاف سے بحث وتکرار بھی کرتے دیکھے گئے ۔پریشان حال عوام نے شکایت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے اس اچانک قدم سے ان کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ محدود پیمانہ پر نوٹوں کو واپس لیا جارہا ہے ۔دوسری طرف ریزگاری یعنی چلر کی بھی کافی کمی دیکھنے میں آئی ۔
حکومت کے اس اچانک اقدام پر عوام میں برہمی پائی جاتی ہے ۔ عوام نے کہاکہ انہیں کاروبار چھوڑ کر نوٹوں کی تبدیلی کے لیے صبح ہی سے طویل قطاروں میں ٹہرنا پڑ رہا ہے ۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بینک کے قریب پولیس کی جانب سے سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔دستاویزات دکھانے پر ہی نوٹوں کو تبدیل کیا جارہا ہے ۔
ریاستی دارالحکومت حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے مختلف مقامات پر سینکڑوں افراد صبح کے ابتدائی اوقات میں ہی اے ٹی ایم پر دیکھے گئے تاکہ اپنے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈس کو سوئپ کرتے ہوئے چھوٹی کرنسی نوٹس حاصل کرسکیں۔ تاہم اے ٹی ایم کی جانب سے 100اور 50کے نوٹس جاری کئے گئے ۔ بعض مقامات پر نقد رقم کی عدم دستیابی پر اے ٹی ایم نے کام نہیں کیا اور بعض مقامات پر نقد رقم کو اے ٹی ایم میں ڈالنے میں تاخیر کے سبب ان اے ٹی ایمس نے کام نہیں کیاحالانکہ آربی آئی نے بینکس کو ہدایت دی تھی کہ صارفین کی
سہولت کے لئے وقت پر اے ٹی ایم کھولیں۔ دونوں ریاستوں تلنگانہ اور اے پی میں کئی مقامات پر بینکس کے اے ٹی ایم پر صارفین کا ہجوم دیکھا گیا جنہیں ” آوٹ آف سرویس ‘ کام نہیں کررہے ہیں ” یا ” نقد رقم نہیں ہے ” کی علامات اور تحریروں سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب بینک کے ذرائع سے ربط پیدا کیا گیا تو کہا گیا کہ اے ٹی ایمس میں 100روپے
کی کرنسی نوٹوں کی کمی ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرحلہ وار انداز میں ہر چیز بہتر ہوجائے گی۔ کئی بینکوں میں نقد رقم نہیں ہے کی تحریریں دیکھی گئیں حالانکہ صارفین میں الجھن پائی گئی جو شناختی کارڈس کی نقولات یا پھر درکار فارمس کو پر کئے بغیر بینکس پہنچے ۔ معمر شہریوں اور غیر تعلیم یافتہ افراد کو رقم ڈپازٹ کرنے یا اونچی نوٹوں کے تبادلے کے لئے فارم پر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حیدرآباد میں تقریباً ایک ہزار بینک برانچس کے علاوہ ڈاک خانوں میں بھی صارفین کی نہ ختم ہونے والی طویل قطاریں دیکھی گئیں تاکہ حکومت کی جانب سے کئے گئے اس اچانک اعلان کے بعد ان کرنسی نوٹوں سے چھٹکارا پایا جاسکے ۔پریشان حال عوام نے شکایت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے اس اچانک قدم سے ان کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ محدود پیمانہ پر نوٹوں کو واپس لیا جارہا ہے ۔ آج بھی تاجروں کے علاوہ پٹرول پمپس کی جانب سے ان منسوخ شدہ نوٹوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا گیا ۔دودھ اور سبزی جیسی ضروری اشیا کی خریداری میں عوام کو کافی مشکل اٹھانی پڑی۔دودھ کے بوتھس کے قریب صورتحال پریشان کن تھی جہاں دودھ
لینے کے لیے آنے والوں کو دودھ فروخت کرنے والوں نے ریزگاری یعنی چلر دینے کی ہدایت دی اور کہاکہ صرف ریزگاری ہونے پر ہی وہ خریداری کرسکیں گے کیونکہ پانچ سو اور ہزار روپئے کی نوٹس وہ قبول نہیں کریں گے ۔