لکھنؤ (نامہ نگار)بجلی ک مپنیوں کے خسارہ کی بات کرتے ہوئے کارپوریشن صارفین کی شرح میںا ضافہ کردیتاہے لیکن جب پرائیویٹ کمپنیوں کا آڈٹ کرتے ہوئے فائدے اور نقصان کا معاملہ آتاہے تو پی سی ایل افسران پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ سال ۲۰۰۰سے ۲۰۰۸کے درمیان جب آڈٹ کرنے کی بات سامنے آئی تو کمپنیوں نے بجلی کی شرحوں میں ۷۱ء۳فیصد ریگولیٹری چارج بھی اس میں شامل کردیا لیکن جب دکشینانچل بجلی کمپنی کے آڈٹ میں میسرس ٹورنٹ پاور کمپنی کی بدنظمیاں اجاگر ہوئیں تو یوپی پی سی ایل کمپنی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ مذکورہ واقعات سے ثابت ہوگیا ہے کہ پی سی ایل دوہرا رویہ اختیار کررہی ہے۔ ریاست میں ٹورنٹ پاور آرہ و نوئیڈا کمپنی کی سی اے جی آڈٹ کرانے کا مطالبہ زور وشور سے کیا جارہاہے ۔
ریاستی توانائی صارفین بورڈ کے مطابق دونوں کمپنیوں کے کھاتوں کا آڈٹ اگر کیا جائے توبدنظمیاں سامنے آسکتی ہیں۔صارفین بورڈ کے صدر اودھیش کمار ورمانے نے کہا کہ جب دکشینانچل بجلی کارپوریشن تقسیم کی سی اے جی کے آڈٹ میں پایا گیا کہ ٹورنٹ پاور کے برڈکے نظام اور معاہدہ میں خامیاں ہیں تو ان خامیوں کے تحت مارچ ۲۰۱۲تک تقریباً چار سواکیس کروڑ روپئے کا خسارہ ہواہے اور یہ معاہدہ کی باقی اٹھارہ برسوں میں ۴۶۰۱کروڑ روپئے ہوگا۔ بے ضابطگیاں اور بدعنوانی اجاگر ہونے کے باوجود بھی ٹورنٹ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ٹورنٹ پاور کے طریقہ کار کی جانچ کرائی جائے تو اربوں کا گھوٹالہ سامنے آئے گا۔ مسٹر ورما نے کہا کہ ریاست کے توانائی سیکٹر کی تاریخ سے ظاہر ہے کہ کارپوریشن صرف صارفین پر بوجھ بڑھا رہاہے اور صنعت کاروں کو تحفظ دیا جارہاہے۔