نائیجیریا کی فوج نے ملک کی شیعہ برادری کی نمائندہ تنظیم اسلامی کے زیراہتمام چلنے والے اسکول,اسپتال اور دینی مدرے کو منہدم کردیا ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق اسلامی تحریک کے ذرائع نےبتایا کہ فوج نے زاریا اور سامنیا شہر میں اسلامی تحریک کی متعدد عمارتوں کو منہدم کردیا ہے جن میں ایک اسکول، اسپتال اور دینی مدرسہ بھی شامل ہے۔
اسلامی تحریک کے ذرائع کے مطابق مذکورہ اداروں کی عمارتیں بغیر کسی پیشگی نوٹس کے اور غیر قانونی طریقے سے منہدم کی گئی ہیں۔ملک کی شیعہ برداری کی ان عمارتوں کو ایسے وقت میں منہدم کیا گیا ہے جب نائیجیریا کی فوج نے گزشتہ پیر کے روز ، نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں نکالنے جانے والے جلوس پر حملہ کرکے سو عزاداروں کو شہید کردیا تھا۔
نائیجریا کی اسلامی تحریک کے رہنما کی حمایت میں عوامی مظاہرے
فوج کے تمام تر وحشیانہ اقدامات کے باوجود اس ملک کے عوام نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے موقع پر مجالس عزا میں مصروف ہیں۔ نائیجیریا کے مسلمانوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ سید الشہدا کی عزاداری کے قیام اور تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذار پیش کرتے رہیں گے۔
نائیجیریا کی فوج جس پر سعودی عرب اور اسرائیل کا اثرو رسوخ ہے، پچھلے ایک سال سے پرامن شیعہ مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ اقدامات انجام دے رہی ہے۔
جبکہ تکفیری دہشت گرد گروہ بوکو حرام ملک کے مختلف شہروں میں عام شہریوں کے قتل، لڑکیوں کے اغوا اور انہیں دنیا کے مختلف ملکوں میں فروخت کر رہا ہے لیکن نائیجیریا کی فوج اس کے خلاف ٹھوس اور موثر کارروائی کرنے سے عاجز دکھائی دیتی ہے۔
فوج کے حملے میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ
قابل ذکر ہے کہ نائیجریا کی فوج نے گزشتہ برس چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر زاریا شہر میں واقع امام بارگاہ بقیت اللہ پر حملہ کرکے سیکڑوں عزاداروں کو شہید کردیا تھا۔ اس کے ایک روز بعد نائیجیریا کی فوج نے اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ ابراہیم الزکزکی کے گھر پر حملہ کرکے انہیں اور ان کی اہلیہ کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا تھا۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں نائیجیریا کی فوج کو شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار قرا دیتے ہوئے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں، سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر کی مدد سے اس جگہکا تعین کیاگیا تھا جہاں نائیجیریا کی فوج نے اپنے جرم کو چھپانے کے لیے ساڑھے تین سو سے زائد شیعہ مسلمانوں کی لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کردیا تھا۔