پکھرایا(کانپور دیہات):اترپردیش میں کانپور دیہات کے پکھرایا ریلوے اسٹیشن کے نزدیک اتوار کی صبح ہوئے اندور-راجندر نگر ایکسپریس ٹرین حادثے کے 44گھنٹے بعد کانپور-جھانسی ریلوے ٹریک پر پھر سے ٹرینیں چلنی شروع ہوگئی ہیں۔جھانسی پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ریلوے ) شردپرتاپ سنگھ نے ‘یواین آئی’ کو بتایا کہ تباہ ہوئے ٹریک کی مرمت کے بعد جھانسی-
کانپور ریلوے پر کل رات تقریباً 11 بجے ٹریفک شروع کرا دیا گیا۔ ادھر، کل رات سے اسپتال میں داخل تین دیگر زخمیوں کی موت کے ساتھ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 149 ہو گئی ہے ۔ ان میں سے 138 لاشوں کی شناخت کرکے 133 لاشیں ان کے لواحقین کے سپرد کردئی گئی ہیں۔پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ریلوے )ریلوے نے بتایا کہ تباہ ہوئے کمپارٹمنٹ کو پٹریوں سے ہٹا کر کنارے کر دیا گیا ہے ۔ تمام کوچز کی پوری طرح جانچ کر لی گئی ہے ۔اس میں کسی لاش کے اب پھنسے ہوئے ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے کے سلسلے میں بھیم سین تھانے میں درج رپورٹ کی تحقیقات کی جا رہی ہے ۔ گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) جھانسی بلاک کے بھیم سین تھانہ انچارج ارجن سنگھ کی طرف سے 55/16 دفعہ 337/338/304 اے / 427، 151/154 ریلوے ایکٹ بمقابلہ نامعلوم ریلوے اہلکار پر مقدمہ درج کرایا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ دل دہلا دینے والا یہ حادثہ شمالی وسطی ریلوے (این سی آر) کے جھانسی بلاک کے میدان میں اتوار کی صبح تین بج کر 10 منٹ پر ہوا تھا۔ ٹرین کے 14 کوچ پٹری سے اتر گئے تھے ۔
اس حادثے کے وقت زیادہ تر مسافر سو رہے تھے ۔حادثے میں ٹرین کے چارڈبوں کوشدید نقصان پہنچا تھااور زیادہ تر جان مال کا نقصان ان چار کمپارٹمنٹ میں ہوا۔دریں اثنا، سابق ریلوے سیفٹی کمشنر پی کے آچاریہ نے حادثے کے دن ہی شام سے حادثے کی وجوہات کی تحقیقات شروع کر دی تھی۔ریاست کے چیف سیکرٹری راہل بھٹناگر نے بھی کل کانپور پہنچ کر زخمیوں سے ملاقات کی۔ ان کا حال چال پوچھا اور ڈاکٹروں کو علاج میں کسی طرح کی کوتاہی نہ برتنے کی ہدایت دی۔ وزیر مملکت برائے ریل منوج سنہا نے پہلے ہی حادثے کی تحقیقات ریلوے سیفٹی کمشنر کے حوالے کے ساتھ ہی اس کے لئے قصورواروں کو نہ بخشے جانے کی وارننگ دے دی تھی۔
بادی النظر میں اس حادثہ کی وجہ بوگی کا پہیا جام ہونا بتاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ آخری طور پر جانچ رپورٹ آنے پر ہی حقیقت کا پتہ چلے گا۔ راحت اور بچاؤ کام میں مدد کے لئے ریلوے اور اتر پردیش حکومت کی مختلف ایجنسیوں کے علاوہ قومی آفات ریلیف فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیم کے ساتھ راحت اور بچاؤ کام میں فوج کی بھی مدد لی گئی تھی۔ ریاستی حکومت نے جائے حادثہ کے آس پاس کے اضلاع کے طبی شعبہ کے اہلکاروں کی اتوار کی چھٹی منسوخ کر دی تھی۔