نئی دہلی:انکم ٹیکس قانون 1961 میں ترمیم سے متعلق بل کو لوک سبھا میں منی بل کے طور پر منظور کئے جانے پر اپوزیشن نے اس معاملے میں راجیہ سبھا کو درکنار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 110 پر غور کے لئے ایوان کی کل جماعتی کمیٹی بنانے کی کوشش کی۔
سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، نریش اگروال اور کانگریس کے جے رام رمیش نے جب اس سلسلے میں اپنی تجویز رکھنے کی کوشش کی تب ڈپٹی چیئرمین پی جے کورین نے ان کے اس تجویز کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ آپ صرف اپنی بات کہہ سکتے ہیں لیکن اس کو ایوان میں پیش نہیں کر سکتے ۔اس پر مسٹر اگروال نے کہا کہ ایوان قوانین، روایات اور آئین سے چلتا ہے اور اس معاملے میں بھی ایوان کی رائے لی جانی چاہئے ۔
تاہم مسٹر کورین نے ان کی بات کو نظرانداز کر دیا۔ اس پر اطلاعات و نشریات کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ کوئی بھی بل لوک سبھا سے منظور ہونے کے بعد راجیہ سبھا میں رکھا جاتا ہے اور رکن اس کی ترمیم کی تجویز بھی رکھ سکتے ہیں اور اسے لوک سبھا کو غورکرنے کے لئے بھیجا جاتا ہے ۔
مسٹر رمیش نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے ۔ یہ حکومت زیادہ تر بل کو منی بل کے طور پر پیش کرتی ہے ۔ تاکہ راجیہ سبھا میں اس میں کوئی ترمیم ہی نہ ہو سکے ۔ انہوں نے کسی بھی بل کو منی بل کا درجہ دینے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 110 کا ذکر کرتے ہوئے کئی الزامات لگائے اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ان الزامات کی حمایت کی۔مسٹر نائیڈو کے ساتھ ہی کامرس اینڈ انڈسٹری کے وزیر نرملا سیتا رمن نے اس کی پرزور مخالفت کی اور کہا کہ دوسرے ایوان کے صدر اور ایوان کے لیڈر پر الزام نہیں لگائے جاسکتے ۔ اس پر مسٹر کورین نے مسٹر رمیش اور مسٹر چدبرم کے الزامات کو کارروائی سے ہٹانے کے احکامات دئے اور کہا کہ چیئرمین کے حکم پر سوال نہیں کیا جا سکتا۔اسی طرح اسپیکر کے فیصلے پر سوال نہیں ہو سکتا ہے اور ایوان کے لیڈر کے خلاف بھی الزام نہیں لگائے جا سکتے ہیں۔