کوالالامپور:ملیشیا نے میانمار کی مسلم روہنگیا اقلیت کے خلاف تشدد کو ‘نسل کشی’ سے تعبیر کیا ہے ۔ وہاں وزیراعظم نجیب رزاق کی قیادت میں اتحادی مارچ نکالا جانے والا ہے ۔
ان کا سخت الفاظ پر مشتمل بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب کل میانمار نے یہ کہا کہ ملیشیا کوہماری خودمختار ی کا احترام کرنا چاہئے اور ”ّآسیان” کی بھی یہی پالیسی ہے کے دوسرے ملکوں کو اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے ۔ملیشیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حقیقت کہ صرف ایک خاص نسل کے لوگوں کو نکال باہر کیا جارہا ہے نسلی صفائے کی تعریف میں آتا ہے ۔یہ سب بند ہونا چاہئے اور فوراً بند ہونا چاہئے تاکہ جنوبی ایشیائی خطہ میں سیکورٹی اور استحکام واپس لایا جاسکے ۔
مسلم اکثریتی ملیشیا برما کی جانب سے اراکین ریاست میں رہنے والے مسلمانوں پر ظلم و زیادتی پرنکتہ چینی کرتا رہتا ہے وہاں تشدد سے بچنے کے لئے سیکڑوں افراد جان بچاکر بنگلہ دیش بھاگ گئے ہیں ۔ وہ سلامتی دستوں پر زیادتیاں کرنے کا الزام لگاتے ہیں ۔2012 میں بھی وہاں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں سیکڑوں افراد بیشتر مسلمان مارے گئے تھے اس کے بعد سے اراکین میں یہ سب سے سنگین خونریزی ہے ۔پچھلے چار سال میں ظلم و ستم اور غربت کی وجہ سے ہزاروں روہنگیا اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنا وطن بھی چھوڑ گئے ہیں اور ادھر ادھر جاکر پناہ لی ہے اس وقت یہاں بودھ اور مسلمانوں کے درمیان بہت زیادہ تشدد ہوا تھا ۔ بہت سے لوگوں کو غلاموں کے درمیان بہت زیادہ تشدد ہوا تھا۔ بہت سے لوگوں کو غلاموں کی طرح تھائی لینڈ ملیشیا اور دیگر ملکوں میں اسمگل کردیا گیا تھا۔
ملیشیا کی وزارت خارجہ نے کہا روہنگیا کا مسئلہ ملیشیا کی اپنی سلامتی کے لئے خطرہ ہے نیز کہا کہ ملیشیا اور دیگر پڑوسی ملکوں میں بڑی تعداد میں روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی نے اسے ”بین اقوامی معاملہ” بنادیا ہے ۔برما (میانمار) کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل آف پریذیڈنٹ آفس بوزاؤتے نے جمعہ کے روز میانمار ٹائمس کو بتایا کہ ملیشیا کو دوسروں کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہئے ۔روہنگیا کے خلاف ظلم و جبر کے معاملہ پر پچھلے ہفتہ ملیشیا نے میانمار کے سفیر کو طلب کیا تھا۔ اس نے احتجاجاً میانمار کے ساتھ ہونے والا قومی فٹبال ٹیم کا دوستانہ میچ بھی منسوخ کردیا تھا۔نجیب کی قیادت میں سینئر سرکاری لیڈران اتوار کو اتحادی مارچ میں حصہ لینے والے ہیں۔