حیدرآباد: حکومت کی جانب سے الکٹرانک ادائیگی اور کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کے لزوم اور بینکوں سے نقدی کی عدم اجرائی سے بڑے سوپرمارکٹس میں عوام کا اژدھام دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں شہروں میں کرانہ اور ترکاری کے چھوٹے کاروباری بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں اور بڑے سوپر مارکٹس میں ہجوم خریداری کیلئے امڈ پڑا ہے۔ ماہانہ اشیائے ضروریہ کی خریداری کرنے والوں نے بیسٹ پرائز اور میٹرو کے علاوہ ریلائنس کے سوپر مارکٹس کا رخ کرنا شروع کردیا ہے اور آج اتوار کی تعطیل کے سبب دونوں شہرو ںمیں کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کرنے والوں کا ان سوپر مارکٹس پر ہجوم دیکھا گیا۔ ذرائع کے بموجب ان سوپر مارکٹس کی جانب سے اب تک جوآفر ہفتہ واری یا ماہانہ دیئے جاتے تھے وہ اس مرتبہ اعلان نہیں کئے گئے کیونکہ آفر کاروبار میں اضافہ کیلئے اعلان کئے جاتے ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان سوپر مارکٹس کے ذمہ داروں کو اس بات کا یقین تھا کہ نقد رقمی لین دین کی تخفیف کی صورت میں انہیں گاہک ضرور ملیں گے اور کارڈ یا الکٹرانک ادائیگی کے اہل صارفین و گاہک ان سوپر مارکٹس کا رخ کریں گے جہاں ٹھوک قیمتوں پر اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔
ان سوپر مارکٹس سے خریداری کرنے والوں کا احساس ہے کہ انہیں چھوٹے ہول سیل کرانہ یا جنرل اسٹور پر جو قیمتیں مل جایا کرتی تھیں ان سوپر مارکٹس میں ان کے مقابلہ قیمتیں کچھ اضافہ ہیں۔چھوٹے تاجرین جو کارڈ یا الکٹرانک ادائیگی سے ابھی دور ہیں انہیں گاہک نہ ہونے کی شکایت ہے جبکہ سوپر مارکٹس میں گاہکوں کی تعداد گذشتہ ماہ کے اعتبار سے دگنی دیکھی گئی ہے۔
جنرل اور کرانہ سامان کی دکانوں پر نقد لین دین کے سبب گاہک اطمینان کے ساتھ خریداری کیا کرتے تھے لیکن اب جبکہ ہاتھ میں نقد رقومات نہ ہونے کے سبب گاہکوں اور تاجرین کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ایسے میں سوپر مارکٹس کی چاندی ہوتی نظر آرہی ہے اور کئی لوگ جو صرف کارڈ سے ادائیگی کے متحمل ہیں نے بتایا کہ انہوں نے ترکاری اور میوہ جات بھی ان سوپر مارکٹس سے خریدے ہیں جو وہ سابق میں ٹھیلہ بنڈی رانوں سے خریدا کرتے تھے۔
کرنسی کی تنسیخ کے اعلان کے ساتھ ہی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا تھا کہ ملک میں چھوٹے تاجرین بالخصوص ٹھیلہ بنڈی اور کرانہ کی دکانات کے علاوہ فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔