الہ آباد:تین طلاق ” کی تائید و حمایت کرنے والے اداروں اور تنظیموں کو آج ایک نیا جھٹکا اس وقت لگا جب الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہ ”کوئی بھی پرسنل لا بورڈ آئین سے بالاتر نہیں ” تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ اس سے مسلمان عورتوں کے حقوق پامال ہوتے ہیں۔یہ فیصلہ جسٹس سنیت کمار نے سنایا۔تین طلاق کے مسئلے پر عدالت میں دو عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ کورٹ نے کہا کہ ”تین طلاق غیر آئینی ہیں ،
اس سے مسلم عورتوں کے حقوق پامال ہوتے ہیں”۔ لہذا اسے قانون سے بالاتر نہیں رکھا جاسکتا۔الہ آباد ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسی نوعیت کا ایک مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تین طلاق کی حمایت کی ہے اور مرکزی حکومت اس کی مخالفت کر رہی ہے ۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کا استدلال ہے کہ ”تین طلاق ” کے نظا م میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ بورڈ نے بعض مسلم تنظیموں کی اس تجویز کو بھی ٹھکرا دیا ہے کہ طلاق کو حتمی شکل دینے سے قبل تین مہینے کے نوٹس کو ضروری قرار دینے پر اتفاق رائے کی کوشش کی جائے ۔تین طلاق کا تعلق بیوی سے رشتہ ختم کرنے کے لئے کسی مسلمان مرد کی طرف سے بیک وقت طلاق کا لفظ تین بار دہرانے سے ہے ۔
ایک سے زیادہ مسلم خواتین اور تنظیموں نے اس طرح طلاق کی معقولیت کو مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں بھی ایسی عرضیاں زیر سماعت ہیں ۔ مرکزی حکومت نے ابھی پچھلے مہینے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے تین طلاق کی مخالفت کی تھی ۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے بہرحال مرکز کے موقف پر سخت اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ شادی ،طلاق وغیرہ سے متعلق شرعی قوانین میں کسی بھیشخص یا مقتدرہ کی طرف سے ترمیم و تنسیخ نہیں کی جاسکتی۔