نئی دہلی:مہاتما گاندھی اور سبھاش چندر بوس کے بارے میں کئے گئے تبصرہ پر پارلیمنٹ کی طرف سے جاری مذمتی قراردادکو سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو عدالت عظمی سے منسوخ کرانے میں آج ناکام رہے ۔چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر، جسٹس پناکی چندر گھوش اور جسٹس ادے امیش للت پر مشتمل بنچ نے جسٹس کاٹجو کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سابق جج کی درخواست میں کوئی دم نہیں ہے ۔
عدالت عظمی نے جسٹس کاٹجو کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی طرف سے جاری کی گئی مذمتی قراردادبرقرار رہے گی۔بنچ کی جانب سے جسٹس للت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جسٹس کاٹجو کی درخواست میں کوئی دم نہیں ہے ۔دراصل، جسٹس کاٹجو نے اپنے بلاگ میں مہاتما گاندھی کو برطانوی اور آزاد ہند فوج کے بانی سبھاش چندر بوس کو جاپانی ایجنٹ بتایا تھا۔ اس پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ان کے خلاف مذمتی قرارداد جاری کی گئی تھی۔
جسٹس کاٹجو نے مذمتی قراردادکو منسوخ کرانے کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
بنچ نے دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا تھا کہ جسٹس کاٹجو کی درخواست مسترد کر دی جانی چاہئے ۔
مسٹر روہتگی نے دلیل دی تھی کہ جسٹس کاٹجو کے خیال پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ، کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر اس طرح کے معاملے کی سماعت عدالت کرے گی تو یہ غلط روایت ہوگی۔ پارلیمنٹ کے اندر کی کارروائی کو عدالتی جائزے کے دائرے میں نہیں لایا جانا چاہئے جبکہ جسٹس کاٹجو کا کہنا تھا کہ بغیر ان کا موقف جانے پارلیمنٹ نے ان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی، جو مناسب نہیں ہے ۔