عمان:اردن کے کرک شہر میں مسلح افراد کی فائرنگ کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جاری انکاؤنٹر ختم ہو گیا اور پولیس نے اس انکاؤنٹر میں چار دہشت گردوں کو مار گرایا ہے ۔
اردن کی سکیورٹی افواج کا کہنا ہے کہ انھوں نے کرک شہر کے تاریخی قلعے سے چار مسلح افراد کو باہر نکال کر ہلاک کر دیا ہے ۔
واضح رہے کہ ان مسلح افراد نے کرک شہر اور اس کے نواح میں حملوں کے دوران ایک کینیڈین سیاح اور چار پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اردن کی پولیس کا کہنا ہے ‘مفروروں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ایک ٹھکانے سے خود کش بیلٹس اور ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے ۔’
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا ان مسلح افراد کا تعلق کس شدت پسند گروپ سے تھا۔ اس سے قبل اردون میں حکام نے بتایا تھا کہ کرک شہر اور اس کے نواح میں مسلح افراد کے حملوں میں ایک کینیڈین سیاح اور چار پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔
نامعلوم مسلح افراد نے پیٹرولنگ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور اس کے بعد ایک قدیم قلعے میں ایک پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔ حکام کے مطابق قعلے کے اندر کئی سیاح پھنسے ہوئے تھے جنھیں باہر نکال لیا گیا۔ حکام کے مطابق ان حملوں میں 27 افراد زخمی بھی ہوئے ۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا آغاز کرک کے قریب ایک گھر پر پولیس اور مسلح افراد کے مابین مقابلے سے شروع ہوا جس کے بعد مسلح افراد ایک گاڑی میں فرار ہو گئے ۔
اردن کی پبلک سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی اور اس کے بعد وہ ایک قدیم قلعے میں داخل ہوئے جہاں انھوں نے ایک پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف قائم اتحاد میں اردن امریکہ کا قریبی اتحادی ہے ۔ اس سے قبل دولت اسلامیہ کی جانب سے اردن کی سرحدوں کو ‘توڑ دینے ‘ کی دھمکی بھی دی جا چکی ہے ۔
جون میں شامی سرحد پر ایک ٹرک خودکش حملے میں چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے اور اس کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔