بھوپال: عام آدمی پارٹی (آپ) کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے نوٹ کی منسوخی کے سلسلے میں آج وزیر اعظم نریندر مودی پر تیکھے حملے کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے ‘دولت مند دوستوں’ کو بچانے کے لئے ملک کو برباد کرنے والا یہ فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس پر بھی نشانہ لگایا اور کہا کہ یہ دونوں جماعتیں ملی ہوئی ہیں۔
آپ کی طرف سے یہاں چھولا دسہرہ میدان پر منعقدہ ریاستی سطح کی پریورتن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر کیجریوال نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی کے ذریعے وزیر اعظم اپنے ان ‘رئیس دوستوں’ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے ملک کی مختلف بینکوں سے تقریبا آٹھ لاکھ کروڑ روپے کا قرض لیا ہے ۔ مسٹر کیجریوال نے ان کے قبضے میں کئی اہم دستاویزات ہونے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ان سورماوں کے ایک لاکھ 14 ہزار کروڑ روپے کے قرض معاف کر دیئے گئے ہیں اور باقی بھی معاف کر دیے جائیں گے ۔
بطور وزیر اعلی پہلی بار بھوپال آئے مسٹر کیجریوال نے تقریبا آدھے گھنٹے کی تقریر میں وزیر اعظم کے ایماندار پر ہونے پر شک کا اظہار کیا اور دعوی کیا کہ انہوں نے صنعت کاروں سے رشوت لی ہے ۔ اس سے متعلق محکمہ انکم ٹیکس کے دستاویزات انہوں نے اپنے پاس ہونے کا دعوی کیا اور کہا کہ تین سال ہو گئے لیکن ان کی اب تک تحقیقات نہیں کرائی گئی۔ مسٹر کیجریوال نے کہا کہ مسٹر مودی نے نوٹ کی منسوخی کے ذریعے ملک کے عام شہری، کسان اور تاجروں کو لائن میں لگا دیا اور امیر لوگوں کو پچھلے دروازے سے نئے نوٹ دیے گئے ۔ مسٹر کیجریوال نے اپنی تقریر نوٹ کی منسوخی اور بدعنوانی پر مرکوز رکھا اور کہا کہ وزیر اعظم مسٹر مودی کے پاس ایک فائل ہے جس میں ایسے 648 رئیس لوگوں کے نام ہیں جن کے نام پر کالا دھن سوئس بینک میں جمع ہے ۔ ان میں امبانی برادران اور بہت سے معروف صنعتکار شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کالا دھن واقعی میں واپس لانا ہے تو ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ لیکن وزیر اعظم مسٹر مودی نے ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کی اور آٹھ نومبر کو نوٹ کی منسوخی کا فیصلہ کرلیا۔ انہوں نے مسٹر مودي کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دراصل نوٹ کی منسوخی کے ذریعے آٹھ لاکھ کروڑ روپے کا گھپلہ کیا جا رہا ہے أ ان کا الزام ہے کہ قرض کی رقم معاف کرنے میں لین دین کیا جا رہا ہے ۔
مسٹر کیجریوال نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں، غریبوں اور چھوٹے تاجروں کا قرض معاف نہیں کر رہی ہے اور قرض نہ ادا کرنے کی صورت میں ان کے خلاف فوری کارروائی بھی شروع کر دی جاتی ہے لیکن بڑے صنعت کاروں کے معاملے میں سخت کارروائی کیوں نہیں ہو رہی ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ صنعتکار وجے مالیا کے اوپر نو ہزار کروڑ روپے کا قرض تھا اور اس کے خلاف کارروائی کی بجائے اسے ملک سے آرام سے جانے دیا گیا۔ اب اسے انگلینڈ سے واپس لانے کی کوششوں کی بات کی جاتی ہے ۔ ان سب کے درمیان گزشتہ ہفتے اس صنعت کا بھی بارہ سو کروڑ روپے کا قرض معاف کیا گیا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس میں بھی لین دین ہوا ہے ۔