نئی دہلی: کانگریس کی قیادت میں بعض اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر نوٹوں کی منسوخی کا معلنہ مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے آج وزیر اعظم نریندر مودی کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
کانگریس، ترنمول کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، ڈی ایم، جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور کچھ دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے نوٹوں کی منسوخی کے معاملے پر اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں نوٹوں کی منسوخی کو آزادی کے بعد کا سب سے بڑا گھپلہ بتایا اور کہا کہ اس سے ملک کی معیشت چوپٹ ہو گئی ہے ۔
کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت نے نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ کالے دھن اور بدعنوانی پر لگام لگانے کے لئے تھا لیکن وہ اس مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ نوٹوں کی منسوخی کے نام پر نوٹ تبدیل کرنے کا ایک اور کرپشن شروع ہو گیا۔
ترنمول کانگریس کے سربراہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم نے ملک کے غریب آدمی سے 50 دن مانگے تھے ، اب تین ہی دن باقی بچے ہیں اور صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے ۔ وہ اپنا وعدہ نبھانے میں ناکام رہے ۔ اب تین دن میں کوئی جادو ہونے والا نہیں ہے تو کیا وزیر اعظم اپنی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفی دیں گے !
محترمہ بنرجی نے کہا کہ یہاں موجود اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے آج نوٹوں کی منسوخی پر اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا کہ اس معاملے پر وہ ایک محدودد متفقہ پروگرام مرتب کریں گے اور دیگر جماعتوں کی آرا معلوم کر کے مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں نوٹوں کی منسوخی کے مسئلے کو کسی بھی حد تک لے جانے کو تیار ہیں اور اس پر پیچھے نہیں ہٹیں گی۔ مسٹر راہل گاندھی، مسٹر لالو یادو اور وہ خود مختلف مجالس میں اس معاملے کو مسلسل اٹھانے میں لگی ہیں۔
نوٹوں کی منسوخی کو آزادی کے بعد کا سب سے بڑا گھوٹالہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے کوئی خفیہ ایجنڈا ضرور ہے ۔ دال میں کچھ کالا نظرآتا ہے ۔ حکومت کے اس فیصلے سے معیشت مکمل طور چوپٹ ہو گئی ہے اور ہر آدمی رو نے پیٹنے پر مجبور ہے . ملک 20 سال پیچھے چلا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے غیر اعلانیہ طور پر ‘ایمرجنسی بلکہ’ سپر ایمرجنسی ‘لگا دی ہے ۔ جمہوریت میں پارٹیاں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن اس حکومت نے لوگوں کے حقوق چھین لئے ہیں ملک میں صورت حال خراب ہے اور کہیں کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔ نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے کسان، مزدور، کارکن، چائے باغات کے مزدور، تاجر پریشان ہیں اور چھوٹی صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔
محترمہ بنرجی نے کہا کہ حکومت نے نوٹوں کی منسوخی کا اتنا بڑا فیصلہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر لے لیا اس لئے اچھے برے کی ذمہ داربھی حکومت ہی ہے اور ہمیں اس مسئلے کا حل چاہئے ۔ترنمول سربراہ نے کہاکہ “غیر نقدلین دین کے نام پر مودی حکومت بیس لیس تو کیا مکمل طور پر فیس لیس ہو گئی ہے “۔
محترمہ بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم سیاسی رہنماؤں پر نشانہ لگا رہے ہیں، مایا، ملائم، سونیا اور ممتا کو پکڑ لیا، یہ بہت افسوسناک صورت حال ہے . انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی پہلے خود کو چائے والا بتاتے تھے ، اب فقیر کہتے ہیں اور انہوں نے لوگوں سے 50 دن مانگے تھے جو تکلیفوں کے باوجود لوگوں نے انہیں دیے لیکن اس کا انجام کیا ہوا ۔کیا یہی اچھے دن کا نمونہ ہے !
مسٹرراہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نے ملک سے 50 دن مانگے تھے لیکن یہ مدت پوری ہونے والی ہے اور صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کی وجہ مزدور، کسان اور تاجر ہر کوئی پریشان ہے ، کسی کی ضرورت پورا کرنے کے لئے پیسہ نہیں ہے . ملک میں گزشتہ سات سالوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری اس وقت پائی جاتی ہے ۔
کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ 15 اکتوبر، 2013 کو محکمہ انکم ٹیکس نے آدتیہ برلا کے یہاں چھاپہ مارا جس میں برلا گروپ کے نائب صدر کے ای میل میں گجرات کے وزیر اعلی کو 25 کروڑ روپے دینے کی بات لکھی ہے ۔ سہارا ڈائری میں بھی مسٹر مودی کو کئی بار میں 40 کروڑ روپے دینے کی بات لکھی ہوئی ہے ۔ وزیر اعظم اس بارے میں ان کے سوالات کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔