لکھنؤ: یادو خاندان میں جاری گھمسان کے درمیان اترپردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی کے انتخابی نشان سائیکل پر دعویداری کے لئے جاری کوششوں کے بیچ ایک دوسرے کے بالمقابل ریاست کے وزیر اعلی اکھلیش یادو اور ان کے والد ملائم سنگھ یادو کے گروپوں کے درمیان سمجھوتے کی کوششیں بھی شروع ہوگئی ہیں۔مسٹر ملائم سنگھ یادو کل نئی دہلی میں الیکشن کمیشن سے مل کر اکھلیش کو پارٹی کا ریاستی صدر اعلان کرنے والے کانفرنس کو غیر آئینی قرار دینے کے بعد آج واپس آگئے ہیں۔
دوسری طرف مسٹر یادو کے لکھنؤ آمد کے تھوڑی دیر بعد ہی اکھلیش اتوار کو منعقد کنونشن میں پارٹی کا صدر اعلان کئے جانے کے بعد پہلی مرتبہ اپنے والد سے ملنے کے لئے ان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے ۔پارٹی ذرائع نے آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ پارٹی کے سائیکل انتخابی نشان کو ضبط کئے جانے کے واضح اشاررہ دئے جانے کے بعد باپ بیٹے صلح سمجھوتے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
درمیان کا راستہ نکالنے کی اس کوشش میں پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان سمیت کئی لیڈر آگے آئے ہیں۔ مسٹر ملائم سنگھ یادو اور مسٹر اکھلیش یادو کے درمیان ملاقات کا نتیجہ ابھی سامنے نہیں آیا ہے ۔وزیر اعلی اکھلیش یادو کے چانکیہ کا رول ادا کرنے والے ان کے چچا پروفیسر رام گوپال یادو نے بھی الیکشن کمشنر سے مل کر اپنا موقف پیش کیا تھا۔ انہوں نے کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ سائیکل انتخابی نشان اکھلیش گروپ والی سماج وادی پارٹی کو دیا جائے ۔
اس معاملے میں اب فیصلہ الیکشن کمیشن کو لینا ہے حالانکہ ملائم اور اکھلیش کے درمیان ملاقات کے بعد سماج وادی پارٹی میں نئی تصویر سامنے آنے کی امید ہے ۔