واشنگٹن: امریکا نے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے اور وارث حمزہ بن لادن کا نام دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے حمزہ بن لادن کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا، جس کا مطلب کوئی بھی امریکی شہری حمزہ سے کسی طرح کا کوئی رابطہ نہیں کرسکے گا، جبکہ امریکا میں اگر ان کے اثاثے موجود ہیں تو وہ بھی منجمد کر لیے جائیں گے۔
حمزہ بن لادن اپنے والد اسامہ بن لادن کی 2011 میں امریکا کی خصوصی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد القاعدہ میں متحرک نظر آتے ہیں۔
اسامہ بن لادن کے ٹھکانے پر کارروائی میں امریکی نیوی سیل کو ملنے والے خطوط میں حمزہ نے اپنے والد سے، ان کے نقش قدم پر چلنے کے لیے ٹریننگ کی درخواوست کی تھی۔
ان خطوط کی جانچ پڑتال کرنے والے سی آئی اے کے تجزیہ کار نے 2009 میں ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ حمزہ نے جس وقت ایبٹ آباد میں چھپ کر رہنے والے اپنے والد کو خط لکھا، تب دونوں نے ایک دوسرے کو 8 سال سے نہیں دیکھا تھا۔
لیکن اسامہ بن لادن، اس وقت ایران میں نظر بند اپنے بیٹے کو القاعدہ کا سربراہ بننے کی تربیت فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ان کے مصری نائب ایمن الظواہری نے تنظیم کی باگ دوڑ سنبھالی، لیکن حمزہ نے اپنے حامیوں کے لیے آڈیو پیغام جاری کیا۔
جولائی 2016 میں سامنے آنے والے آڈیو پیغام میں حمزہ بن لادن نے، ان کے والد کو ہلاک کرنے پر امریکا سے بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی۔
سائٹ انٹیلی جنس گروپ کے مطابق ’ہم سب اسامہ ہیں‘ کے عنوان سے جاری ہونے والے 21 منٹ کے اس آڈیو پیغام میں حمزہ نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف عالمی تنظیم کی کارروائیاں جاری رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔