رات میں سوتے ہوئے شور مچانے والے افراد کے دماغ میں خون جمنے کا خطرہ دوگنا پایا جاتا ہے جبکہ، خراٹے لینے والے افراد میں دل کے عارضے کا امکان بھی ۸۰گنا زیادہ پایا جاتا ہے ایک جدید طبی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیند میں بھاری خراٹے لینے والے افراد میں مہلک اسٹروک کا شکار ہونے کا امکان دوگنا پایا جاتا ہے، نسبتاً ان لوگوں کے جو رات میں خاموشی سے سوتے ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ ۲۵۰۰۰سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق کے نتیجے سے حاصل ہونے والی معلومات کے تحت یہ کہا جا سکتا ہے کہ رات میں سوتے ہوئے شور مچانے والے افراد کے دماغ میں خون جمنے (خون کے ذرات) کا خطرہ دوگنا پایا جاتا ہے جبکہ خراٹے لینے والے افراد میں دل کے عارضے کا امکان بھی ۸۰گنا زیادہ موجود ہوتا ہے۔’انٹرنشنل جنرل آف کارڈیالوجی‘ میں نتائج سے خبردار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بھاری خراٹے لینے کے طبی نقصانات اس سے کہیں زیادہ ہیں جیسا کہ پہلے
اندازہ لگایا گیا تھا۔
تحقیق دانوں کے مطابق، جیسے ہی نیند شروع ہوتی ہے تو ناک، حلق، جبڑے اور زبان کے پٹھے انتہائی پر سکون ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ، ہوا کے راستوں کی تنگی سے بہت سے لوگوں کا عمل تنفس متاثر نہیں ہوتا ہے۔ لیکن، جو لوگ نیند کی مخصوص بیماری ( Sleep Apnoea) کا شکار ہیں ان کے سانس کے راستے کے پٹھے اور نرم بافتے نیند کی آرام دہ حالت میں بہت زیادہ پرسکون ہو کر تھم جاتے ہیں جس سے ہوا کے راستے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ لہذا، جب وہ شخص سانس لیتا ہے تو ہوا سانس لینے کے راستے میں موجود ٹشوز سے ٹکرا کر ارتعاش پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے پٹھوں اور ٹشوز کی تھرتھراہٹ ایک مخصوص آواز (خراٹے) کی شکل اختیار کرتی ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ ہوا کا راستہ بند ہونے کی وجہ سیعملِ تنفس میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے ایک ’سلیپ اپنییا‘ میں مبتلا شخص کی سانس ۱۰؍سکینڈ تک رک جاتی ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ گہری نیند میں سوئے ہوئے شخص کے دماغ کو جیسے ہی سانس رکنے کا علم ہوتا ہے، تو وہ ہوا کے راستوں میں موجود پٹھوں کو دوبارہ کام کرنے کا پیغام بھیجتا ہے جس سے ہوا کے راستے کھل جاتے ہیں تو خراٹے لینے والا شخص جھٹکے سے نیند سے بیدار ہو جاتا ہے۔