یک تازہ ترین ریسرچ سے سگریٹ نوشی کے ان نقصانات کا بھی پتہ چلا ہے، جو پہلے معلوم نہیں تھے۔ اس سے صرف پھیپھڑوں کا کینسر ہی نہیں بلکہ اندھا پن، ذیابیطس، جگر اور بڑی آنت کے کینسر جسیی بیماریاں بھی ہو سکتی
ہیں۔
تازہ ترین ریسرچ پر مبنی ’سرجن جنرلز رپورٹ‘ کے نتائج پیش کرنے کے لیے صحت کے شعبے سے منسلک تمام اعلیٰ امریکی عہدیدار وائٹ ہاؤس میں موجود تھے۔ امریکی حکومت کی طرف سے اس نوعیت کی ایک رپورٹ پچاس برس پہلے پیش کی گئی تھی۔۱۹۶۴؍ میں تمباکو نوشی کے نقصانات پر پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سگریٹ نوشی سے پھیپھڑوں کا کینسر ہو سکتا ہے۔
امریکا میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے ادارے (سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر تھامس فریڈن کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی امریکا میں قبل از موت کا سبب بننے والی سب سے بڑی بیماری ہے۔ ان کے مطابق آج بھی نصف ملین امریکیوں کی موت کا سبب تمباکو نوشی بنتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی اس سے بھی بدتر ہے،جتنا ہم اسے پہلے خیال کرتے تھے۔
اس تازہ ترین تحقیقی رپورٹ کے مطابق کثرت سے تمباکو نوشی ذیابیطس کے علاوہ تیرہ اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو افراد سگریٹ نوشی نہیں کرتے لیکن اس کے دھوئیں میں سانس لیتے ہیں، ان میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکا میں قائم مقام سرجن جنرل بورس لوشنیک کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا آج کے دورِ جدید میں سگریٹ ہماری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ ڈاکٹر لوشنیک کہتے ہیں، ‘‘سگریٹ بنانے کا طریقہ اور اس کے اندر کے کیمیکل وقت کے ساتھ کافی حد تک بدل گئے ہیں۔ کچھ کیمکل ایسے بھی ہیں جو پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ تیز کرتے ہیں۔‘‘
امریکی حکومت نے سن ۲۰۲۰تک تمباکو نوشی کرنے والوں کی شرح میں ۱۲؍فیصد تک کمی کا ہدف قائم کر رکھا ہے ، لیکن ماہرین کے مطابق اسے پورا کرنا مشکل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سگریٹ پینے والوں میں نظر کے کمزور ہونے یا اندھے پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین میں سگریٹ نوشی کے اثرات سے نوزائیدہ بچوں میں پیدائشی کٹے ہونٹ، حمل کے دوران پیچیدگیوں کا پیدا ہونا، جوڑوں کا درد اور جسم کے دفاعی صلاحیت میں کمی ہوجاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر تمباکو نوشی کی شرح کم نہیں ہوئی تو امریکا میں ہر۱۳؍بچوں میں سے ایک بچہ آگے چل کر اس سے جڑی کسی بیماری کی وجہ سے جان گنوا دے گا۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کا طریقہ کار تبدیل ہو رہا ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والے بہت سے لوگ زیادہ نکوٹین والے ای سگریٹ، مختلف ذائقوں والے سگار اور شیشہ پینے لگے ہیں۔گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی ایک دوسری امریکی تحقیق کے مطابق دنیا میں آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں سگریٹ نوشوں کی تعداد ۷۲کروڑ سے بڑھ کر تقریبا ۹۷کروڑ ہو گئی ہے۔