پشاور: پاکستان کے دور افتادہ شمال مغربی قبائلی علاقے کے ایک سبزی بازار میں آج دھماکہ ہونے سے کم از کم 21 افراد ہلاک اور 40 دیگر زخمی ہو گئے ۔
علاقے سے قومی اسمبلی کے رکن ساجد حسین طوری نے بتایا کہ افغانستان سرحد کے قریب کرم ایجنسی کے علاقے میں یہ دھماکہ ہوا۔انہوں نے بتایا، ‘ہمیں 21 لاشیں ملی ہیں’۔
اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کے مطابق پارا چنار کی عید گاہ مارکیٹ میں واقع سبزی منڈی میں دھماکا اُس وقت ہوا، جب وہاں لوگ کافی تعداد میں خریداری میں مصروف تھے ۔
ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد سبزی کے کریٹ میں رکھا گیا تھا، جسے ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا۔
دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔ پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے بعد فوج اور ایف سی کی کوئیک ریسپانس فورس بھی جائے وقوع پر پہنچی۔ دھماکے کے زخمیوں کو ایجنسی ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا۔
اس سے قبل دسمبر 2015 میں بھی پارا چنار کے عید گاہ لنڈا بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے ، جس کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ پارا چنار پاک افغان سرحد پر قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا انتظامی ہیڈ کوارٹر ہے ، یہ زیادہ آبادی والا علاقہ نہیں ہے ۔اس علاقے کی آبادی 40 ہزار کے قریب ہے جس میں مختلف قبائل، نسل اور عقائد کے لوگ شامل ہیں، یہ علاقہ 1895 میں انگریزوں نے تعمیر کیا تھا۔ 2007ء میں اس علاقے ہونے والی فرقہ ورانہ جھڑپوں کے بعد فوج اور نیم فوجی دستوں نے یہاں کی شاہراہوں پر چوکیاں قائم کی تھیں۔
اگرچہ یہاں فوج اور مقامی قبائلی رضا کاروں پر مشتمل چوکیاں قائم ہیں لیکن کرم ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی میں دشوار گزار پہاڑی راستے ہیں جہاں سے عسکریت پسند دوسرے علاقوں میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
پاکستان کی قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب-عضب اور خیبرایجنسی میں آپریشن خیبر (ون اور ٹو) کے بعد عسکریت پسند ردعمل کے طور پر دوسرے علاقوں میں حملوں کی کوشش کر رہے ہیں۔