لکھنؤ:اترپردیش میں برسراقتدار سماجوادی پارٹی(ایس پی) سے ریاستی قانون ساز کونسل کے رکن اور سابو وزیر امبیکا چودھری آج بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)میں شامل ہوگئے ۔
بی ایس پی کی صدر مایاوتی نے انہیں پارٹی میں شامل کرتے ہوئے ان کے آبائی ضلع بلیا کی فیفنااسمبلی سیٹ سے ان کے امیدوار ان ہونے کا بھی اعلان کردیا۔
بی ایس پی میں شامل ہونے کے بعد مسٹر چودھری نے ایس پی کے سبھی عہدوں اور بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ایس پی سے استعفیٰ دینے کی وجہ کے سلسلے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جس پارٹی میں سربراہ ملائم سنگھ یادو کی قدر نہیں رہ گئی ہے اس میں کارکنان کی کیا اہمیت ہوگی۔
انہوں نے کہا،”میں فرقہ وارانہ طاقتوں کے خلاف فیصلہ کن لڑائی لڑنے کے لئے بی ایس پی میں شامل ہوا ہوں۔ مسٹر چودھری نے کہا نیتا جی (ملائم سنگھ یادو) کووزیر اعلی اکھلیش یادو اور ان کے حامیوں نے بہت ذلیل کیا ہے ۔ سماج وادی پارٹی میں ایک طرح سے نیتا جی کو مسترد ہی کر دیا گیا ہے ۔ اسی سے دکھی ہو کر وہ ایس پی چھوڑنے پر مجبور ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ 13 ستمبر سے ایس پی میں شروع ہوئے واقعات کو کسی ایک پارٹی کا معاملہ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ پارٹی اقتدار میں ہے اور برسراقتدار پارٹی عوام کے مفاد کے سلسلے میں اہم فیصلے لیتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اقتدار میں آنے سے روکنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے کیونکہ آئندہ انتخابات میں اگر فرقہ وارانہ پارٹی کی شکست نہیں ہوئی تو 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کافی مشکلات ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ شیو پال یادو کے بجائے نیتا جی کے قریبی تھے ۔ نیتا جی سے انہوں نے سیاست کا سبق سیکھا۔ مسٹر چودھری نے 2012 میں فیفنااسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔ وہ بی جے پی کے اپیندر ترپاٹھی سے ہارے ہوئے تھے ۔ ہارنے کے باوجود ملائم سنگھ یادو نے انہیں اکھلیش یادو کابینہ میں وزیر بنوایا تھا۔ ریاستی قانون ساز کونسل کا کا رکن بنوایا، لیکن بعد میں اکھلیش یادو سے اختلافات ہونے کی وجہ سے انہیں کابینہ سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ چچا-بھتیجے کی لڑائی میں وہ چچا (شیو پال یادو) دھڑے کے مانے جاتے تھے ۔