شترو گن سنہا اپنی کتاب کی تشہیر کے موقع پر بالی وڈ کے معروف اداکار شتروگھن سنہا نے بتایا کہ زیادہ خوبصورت نظر آنے کے لیے پلاسٹک سرجری کرانے کا خیال ان کے دل میں آیا تھا لیکن ان کے ساتھی اداکار دیو آنند نے انھیں اس سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔
انھوں نے یہ باتیں ‘برہمپترا لٹریری فسٹیول’ میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہی جہاں وہ اپنی کتاب ‘اینی تھنگ بٹ خاموش’ کی تشہیر کے سلسلے میں آئے ہوئے تھے۔
* ‘میں وزیر بننے کے لیے سیاست میں نہیں آیا’
شتروگھن سنہا کا کہنا ہے کہ انھوں نے جو کچھ حاصل کیا وہ اپنے بل بوتے اور اپنی صلاحیت پر حاصل کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کا نہ فلمی دنیا میں کوئی گاڈ فادر تھا اور نہ ہی سیاست میں۔
انھوں نے نوجوان نسل کو اپنی انفرادیت قائم رکھنے اور اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیے دل و جان سے محنت کرنے کا مشورہ دیا۔
اپنی کتاب کو انھوں نے بے باک اور انتہائی سچی سوانح قرار دیا اور اردو کے معروف شاعر کلیم عاجز کا شعر پڑھا۔
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
انھوں نے اردو کے معروف شاعر علامہ اقبال کا ایک شعر پڑھتے ہوئے نوجوانوں سے اپیل کی:
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤگے اے ہندوستاں والو
تماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے شتروگھن سنہا کی زبان پر بے ساختہ اشعار آ رہے تھے۔
میں نے ملک کے حالات پر فلم ‘پدماوتی’ کی شوٹنگ بند کیے جانے کے حوالے سے ایک سوال کیا تو انھوں نے دامن بچاتے ہوئے ہندوستان کی جنگ آزادی کے ایک اہم رہنما رام پرشاد بسمل کے شعر کا سہارا لیا:
وقت آنے پر دکھادیں گے تجھے اے آسمان
ہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
اداکار شترو گن سنہا بی جے پی کے سابق دور حکومت میں وزیر صحت رہے ہیں
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کا سیاست میں آنے کا فیصلہ بہت مشکل تھا لیکن وہ اپنے ارادے پر قائم رہے۔ انھوں نے یہ ضرور بتایا کہ ایک مرحلہ آیسا آیا جب وہ اس سے علیحدہ ہونے کے لیے تیار ہو گئے تھے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رہنما ایل کے اڈوانی نے انھیں باز رکھا اور ان کی رہنمائی کی۔
فلم انڈسٹری میں آنے کے بارے میں انھوں نے کہا: ’جب آپ میں کسی چیز کو حاصل کرنے کی ضد ہوتی ہے تو پہلے لوگ آپ کا مذاق اڑاتے ہیں۔ جیسے کہ ’بڑے چلے ہیں ہیرو بننے‘۔ پھر اگر آپ اس میں کچھ آگے پہنچتے ہیں تو لوگ آپ کو نظر انداز کرنے لگتے ہیں، پھر آپ مزید کامیاب ہوتے ہیں تو لوگ آپ پر تنقید کرنے لگتے ہیں لیکن جب آپ واقعی کوئی مقام حاصل کر لیتے ہیں تو پھر آپ کو سراہا جاتا ہے اور لائف ٹائم اچیومنٹ جیسے اعزاز ملتے ہیں۔‘
شتروگھن سنہا کے سگریٹ پینے اور مرغولے اور لچھوں پہ لچھے چھوڑنے کو کئی فلموں میں دکھایا گيا ہے۔ اس بابت جب ہم نے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ جوانی کے دنوں میں ان میں یہ ’بری عادت تھی‘ لیکن اب وہ نہ صرف خود اسے چھوڑ چکے ہیں بلکہ ہر کسی کو تمباکو سے بنی تمام چیزوں کے استعمال سے منع کرتے ہیں۔
میں نے انھیں یاد دلایا کہ سابق وزیراعظم اٹل بہار واجپائی کی حکومت میں وہ ’ہیلتھ اور فیملی ویلفیئر‘ کے کچھ عرصے تک وزیر رہے تھے تو انھوں نے کہا کہ وہ جہاں جاتے ہیں تمباکو کے خلاف بیداری پیدا کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اس سے قبل انھوں نے دیپا چودھری سے کتاب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو ’کمپاؤنڈر بننے کے قابل بھی نہیں تھے لیکن انھیں ‘وزیر صحت بنا دیا گيا۔‘
جب ہم نے پوچھا کہ شتروگھن سنہا کو غصہ کیوں آتا ہے تو انھوں نے اپنے مخصوص انداز میں ہنستے ہوئے کہا: ’اس عمر میں میرا بلڈ پریشر کسی بچے کی طرح نارمل (120/80) ہے اور مجھے غصہ بالکل نہیں آتا۔ یہ افواہ ہے۔ میں اور کچھ بھی ہوں یا نہ ہوں لیکن ایک اچھا باپ ضرور ہوں۔‘