افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عدالت عظمیٰ کے باہر خودکش بم دھماکے میں کم سے کم بیس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوگئے ہیں۔
فوری طور پر کسی نے اس بم دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب اللہ دانش نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ خود کش بمبار پیدل تھا اور اس نے چھٹی کے وقت سپریم کورٹ کے ملازمین کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑایا ہے۔اس وقت ملازمین اپنے گھروں کو جانے کے لیے عدالت عظمیٰ کی پارکنگ میں ایک بس پر سوار ہو رہے تھے۔
افغان وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح نے بم دھماکے میں بیس ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اڑتیس افراد کو شہر کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ زخمیوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق بم دھماکے کے بعد شاہراہ پر ہر طرف خون ہی خون اور انسانی اعضاء بکھرے پڑے تھے۔ عدالتِ عظمیٰ کی عمارت کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے امریکی سفارت خانے کی جانب جانے والی شاہراہ پر واقع ہے۔ پولیس نے دھماکے کے بعد اس شاہراہ کو ٹریفک کی آمد ورفت کے لیے بند کردیا ہے۔
یادرہے کہ کابل میں 10 جنوری کو سہ پہر کے مصروف اوقات میں طالبان بمباروں نے پارلیمان کی عمارت کے احاطے میں دو دھماکے کیے تھے جن کے نتیجے میں تیس سے زیادہ افراد ہلاک اور اسّی زخمی ہوگئے تھے۔ طالبان نے ان دونوں خودکش بم حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔