بیجنگ: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ (یواین) نے کہا ہے کہ رواں صدی میں سگریٹ پینے کے باعث چین میں 20 کروڑ جب کہ غربت کے باعث لاکھوں افراد ہلاک ہوں گے۔
خیال رہے کہ چین جہاں آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، وہیں وہ تمباکو تیار اور استعمال کرنے والا بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جب کہ وہاں اس صنعت کو رقم بھی حکومت خود ہی فراہم کرتی ہے۔
سال 2015 میں تمباکو کی صنعت میں چین کو ریکارڈ 1.1 ٹریلین یو آن فائدہ حاصل ہوا، جب کہ اس میں سال بہ سال 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، مگر عالمی اداروں کی حالیہ رپورٹ نے چین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی۔
عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام( یو این ڈی پی) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر چین نے فوری طور پر تمباکو کے استعمال میں کمی نہیں کی تو وہ معاشی لحاظ سے بھی بری طرح متاثر ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے عالمی ادارہ صحت کے چین سے متعلق نمائندے برنہارڈ اسکارٹ لینڈر کے حوالے سے بتایا کہ اگر چین نے تمباکوکے استعمال میں کمی نہیں کی اور اپنی جارحانہ پالیسیاں جاری رکھیں تو نہ صرف ملک بھر کے افراد صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کریں گے، بلکہ یہ معاشی لحاظ سے بھی بیجنگ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کے 28 فیصد بالغ افراد اور 50 فیصد مرد حضرات یومیہ بنیادوں پر تمباکو کا استعمال کرتے ہیں، جب کہ دیہی اور شہری علاقوں کے بیشتر افراد بھی تواتر سے اس کا استعمال کرتے ہیں۔
عالمی اداروں کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمباکو کے استعمال سے بیماریاں بڑھنے سے معاشی مسائل پیدا ہوں گے، اور چینی حکومت کی جانب سے 2020 میں ملک بھر سے غربت کے خاتمے کا منصوبہ بھی مکمل نہیں ہو پائے گا۔
عالمی اداروں نے چینی حکومت کو مشورہ دیا کہ بیجنگ اور شنگھائی کے عام عوامی مقامات پر تمباکو کے استعمال پر پابندی کی طرح ملک کے دیگر علاقوں میں بھی پابندی عائد کی جائے۔
اداروں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ سگریٹوں اور تمباکو پر بھاری ٹیکس نافذ کیے جائیں تاکہ عام لوگ انہیں خرید نہ سکیں۔
یو این ڈی پی اور ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سگریٹوں اور تمباکو کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافے سے آئندہ 50 سال میں 2 کروڑ لوگوں کو وقت سے پہلے مرنے سے بچایا جا سکتا ہے۔